تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئی آپ علیہ السلام کی وفات کے بعد آپ علیہ السلام کے بارہ بیٹے موجود تھے جن کی نسل نے اس قدر ترقی کہ مکہ میں نہ سما سکے اور تمام ملک حجاز میں پھیل گئے‘ کعبہ کی تولیت اور مکہ معظمہ کی سیادت بنی اسماعیل سے مسلسل متعلق رہی۔ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں ان کے بیٹے قیدارکی اولاد میں ایک شخص عدنان ہوئے‘ عدنان کی اولاد بنی اسما عیل کے تمام مشہور قبائل پر مشتمل ہے اور اسی لیے عرب مستعر بہ بنی اسماعیل کو عدنان یا آل عدنان کہا جاتا ہے‘ عدانان کے بیٹے کا نام معد اور پوتے کا نام نزار تھا‘ نزار کے چار بیٹے تھے جن سے تمام عدنانی قبائل متفرع ہوئے۔ اسی لیے عدنانی قبائل کو معدی اور نزاری بھی کہتے ہیں‘ بعض عدنانی قبائل کے تعلقات نسبی کا حال شجرہ سے سمجھ میں آ سکتا ہے جو اگلے صفحہ پر درج ہے۔ عدنانی قبائل عدنانی قبائل میں ایاد‘ ربیعہ‘ اور مضر بہت مشہور ہوئے ان میں بھی ربیعہ اور مضر زیادہ نامور ہیں‘ شرف اور عزت میںیہ دونوں ایک دوسرے کے مدمقابل تھے‘ قبائل مضر کے مشہور قبیلہ کنانہ میں فہر بن مالک تھے جن کو قریش بھی کہتے تھے قریش کی اولاد میں بہت سے قبائل ہوئے جن میں بنی سہم ‘ بنی مخروم ‘ بنی جمح‘ نبی تیم ‘ بنی عدی‘ بنی عبدالدار‘ بنی زہرہ‘ بنی عبد مناف زیادہ مشہور ہوئے‘ عبدمناف کے چار بیٹے تھے‘ عبدشمس‘ نوفل مطلب اور ہاشم۔ ہاشم کی اولاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم ہوئے جن کی امت تمام مسلمان ہیں اور جو نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ و سلم ہیں انہیں کی امت کے حالات اس کتاب میں بیان کرنے مقصود ہیں‘ عبدشمس کے بیٹے امیہ تھے جن کی اولاد بنی امیہ کہلائی جاتی ہے‘ عدنانی قبائل جس زمانہ میں خزاعہ سے مغلوب ہو کر اور مکہ چھوڑ کرنکلے تو مختلف مقامات میں پھیل گئے‘ بنی آذر بحرین میں‘ بنی حنیفہ یمامہ میں‘ بنی تغلب سواحل فرات پر ‘ بنی تمیم الجزیرہ میں‘ بنی سلیم مدینہ کے نواح میں‘ بنی ثقیف طائف میں‘ بنی بکر کوفہ کے مغرب میں‘ اور بنی کنانہ تہامہ نے میں جا کر بودوباش اختیار کر لی۔ مکہ اور اس کے نواح عدنانیوں میںسے صرف قبائل قریش رہ گئے‘ لیکن ان کے آپس میں بھی کوئی اتفاق اور نظام نہ تھا سب متفرق تھے قصی بن کلاب نے سب کو متفق و متحد کیا۔ قصی بن کلاب نے (جو پانچویں صدی عیسوی میں تھے) قبائل قریش میں اتفاق پیدا کر کے _ نہ صرف مکہ معظمہ بلکہ تمام ملک حجاز پر اقتدار حاصل کر لیا‘ خانہ کعبہ کی تولیت اب پھر آل عدنان میں آ گئی‘ قصی نے خانہ کعبہ کی مرمت کی اور اپنے لیے ایک محل بنوایا جس کا ایک بڑا کمرہ لوگوں کے جمع ہو کر مشورہ کرنے کے کام آتا تھا اور اس کا نام دارالندوہ رکھا گیا تھا‘ دارالندوہ میں بیٹھ کر قصی نے یہ بھی تجویز کیا کہ حج کے موقع پر تین دن تک حاجیوں کو کھانا کھلایا جائے اور تمام قریش اس کے اخراجات کے لیے آپس میں چندہ سے رقم جمع کریں‘ غرض یہ کہ قصی کو مکہ اور حجاز میں دینی