تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مشورہ بھی لے لیا ہے اور ان میں سے اس شخص کو جو سب سے بہتر قوی اور مسلمانوں کی بھلائی چاہنے والا اور امین ہے ان کا والی بنایا ہے۔ پس تو میرا خلیفہ ان میں قائم رکھ ‘ وہ تیرے بندے ہیں اور ان کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے‘ ان کے والیوں کو نیک بنا اور عمر کو بہتر خلیفہ بنا اور اس کی رعیت کو اس کے لیے اچھی رعیت بنا دے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے تاثرات جس وقت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی خبر وفات مدینہ میں پھیلی تمام شہر میں کہرام و تلاطم برپا ہو گیا اور وفات نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کے دن کا نقشہ دوبارہ لوگوں کو نگاہوں میں پھرنے لگا‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس خبر کو سنا تو رو پڑے اور روتے ہوئے آپ کے مکان پر آئے‘ دروازہ پر کھڑے ہو کر فرمانے لگے۔ ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے‘ باللہ تعالیٰ تم تمام امت میں سب سے پہلے ایمان لائے اور ایمان کو اپنا خلق بنایا‘ تم سب سے زیادہ صاحب ایقان سب سے غنی اور سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت و نگہداشت کرتے‘ سب سے زیادہ اسلام کے حامی‘ اور خیر خواہ مخلوق تھے‘ تم خلق‘ فضل‘ ہدایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے قریب تر تھے‘ اللہ تعالیٰ تم کو اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے بہترین جزا دے‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے بہترین جزا دے‘ تم نے آپ کی تصدیق کی جب دوسروں نے تکذیب کی اور اس وقت رسول اللہ تعالیٰ کی غمخواری کی جب دوسروں نے بخل کیا‘ جب لوگ نصرت و حمایت سے رکے ہوئے تھے تم نے کھڑے ہو کر رسول اللہ کی مدد کی‘ اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنی کتاب میں صدیق کہا {وَالَّذِیْ جَائَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہٖ} (الزمر : ۳۹/۳۳) تم اسلام کے پشت پناہ اور کافروں کے بھگانے والے تھے‘ نہ تمہاری حجت بے راہ ہوئی اور نہ تمہاری بصیرت ناتواں ہوئی‘ تمہارے نفس نے کبھی بزدلی نہیں دکھائی‘ تم پہاڑ کی مانند۔۔۔ مستقل مزاج تھے‘ تند ہوائیں نہ تم کو اکھاڑ سکیں نہ ہلاسکیں‘ تمہاری نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ضعیف البدن‘ قوی الایمان‘ منکسر المزاج‘ اللہ کے نزدیک بلند مرتبہ‘ زمین پر بزرگ‘ مومنوں میں بڑے ہیں‘ نہ تمہارے سامنے کسی کو طمع ہو سکتی تھی نہ خواہش ‘ کمزور تمہارے نزدیک قوی اور قوی کمزور تھا‘ یہاں تک کہ کمزور کا حق دلا دو‘ اور زور آور سے حق لے لو‘‘۔ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ اس خبر کو سن کر فرمانے لگے۔ ’’اے خلیفہ رسول اللہ! تم نے اپنے بعد قوم کو بڑی سخت تکلیف دی اور ان کو مصیبت میں ڈال دیا‘ تمہارے غبار کو بھی پہنچنا بہت مشکل ہے میں تمہاری برابری کہاں کرسکتا ہوں‘‘۔ عمال خلافت صدیقی سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں امین الملت سیدنا ابوعبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ بیت المال کے افسر اور مہتمم تھے‘ محکمہ قضاء سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے سپرد تھا‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو کتابت اور دفتر کا کام سپرد تھا‘ ان حضرات میں سے جب کوئی موجود نہ ہوتا تو دوسرا جو کوئی موجود ہوتا اس کام کو انجام دے لیتا تھا‘ مکہ معظمہ میں سیدنا عتاب رضی اللہ عنہ بن اسید عامل تھے جن کا انتقال اسی روز ہوا‘ جس روز سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے وفات پائی‘ طائف کے عامل سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ