تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ربعی گذشتہ روز گئے تھے‘ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ رستم کے سامنے پہنچ کر اپنے گھوڑے سے نہ اترے بلکہ گھوڑے پر چڑھے ہوئے اس کے تخت کے قریب پہنچ گئے‘ رستم نے کہا کیا سبب ہے کہ آج تم بھیجے گئے اور کل والے صاحب نہیں آئے؟ سیدنا حذیفہ نے کہا کہ ہمارا سردار عدل کرتا ہے‘ ہر خدمت کے لیے ہر ایک شخص کو موقعہ دیتا ہے‘ کل ان کی باری تھی آج میری باری آ گئی‘ رستم نے کہا کہ تم ہم کو کتنے دنوں کی مہلت دے سکتے ہو؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج سے تین روز تک کی‘ رستم یہ سن کر خاموش ہوا اور سیدنا حذیفہ اپنے گھوڑے کی باگ موڑ کر سیدھے اسلامی لشکر گاہ کی طرف روانہ ہوئے۔ آج بھی سیدنا حذیفہ کی بے باکی اور حاضر جوابی سے تمام دربار حیران و ششدر رہ گیا‘ اگلے روز رستم نے پھر لشکر اسلام سے ایک سفیر کو طلب کیا‘ آج سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ کو روانہ کیا‘ سیدنا مغیرہ کو رستم نے لالچ بھی دینا چاہا اور ڈرانے کی بھی کوشش کی لیکن سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے نہایت سخت اور معقول جواب دیا‘ جس سے رستم کو غصہ آیا‘ اور اس نے کہا میں اب تم سے ہرگز صلح نہ کروں گا اور تم سب کو قتل کر ڈالوں گا‘ سیدنا مغیرہ وہاں سے اٹھ کر اپنے لشکر گاہ کی جانب تشریف لے آئے۔ جنگ قادسیہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کے رخصت ہوتے ہی رستم نے اپنی فوج کو تیاری کا حکم دے دیا‘ دونوں لشکروں کے درمیان ایک نہر حائل تھی‘ رستم نے نہر پر پل بنانے کا حکم دیا اور پل فوراً بن کر تیار ہو گیا‘ اگلے دن علی الصبح رستم نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ تم نہر کے اس طرف آ کر لڑو گے یا ہم کو نہر کے اس طرف آنا چاہیے‘ سیدنا سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ نے کہلا بھیجا کہ تم ہی نہر کے اس طرف آ جائو‘ چنانچہ تمام ایرانی لشکر نہر کو عبور کر کے میدان میں آ کر جم گیا‘ میمنہ و میسرہ اور ہر اول و ساقہ وغیرہ لشکر کے ہر ایک حصہ کو رستم نے جنگی ہاتھیوں اور زرہ پوش سواروں سے ہر طرح مضبوط و مکمل بنایا‘ خود قلب لشکر میں قیام کیا‘ یہ ایرانی لشکر جو زیادہ سے زیادہ تیس ہزار کے اسلامی لشکر کے مقابلہ یں آمادہ جنگ ہوا‘ پونے دولاکھ سے زیادہ اور ہر طرح اسلامی لشکر کی نسبت سامان حرب سے مسلح تھا‘ سپہ سالارلشکر اسلام سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے دنبل (پھوڑے) نکل رہے تھے‘ اور عرق النساء کے درد کی بھی آپ کو شکایت تھی‘ لہذا نہ گھوڑے پر سوار ہو سکتے تھے‘ نہ چل پھر سکتے تھے‘ میدان جنگ میں اسلامی لشکر گاہ کے سرے پر ایک پرانے زمانے کی بنی ہوئی پختہ عمارت کھڑی تھی‘ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ خود اس عمارت کی چھت پر گائو تکیہ کے سہارے بیٹھ گئے‘ اور اپنی جگہ میدان جنگ کا سردار خالد بن عرفطہ کو تجویز کیا‘ لیکن لڑائی کے نقشے اور میدان جنگ کے اہم تغیر و تبدل کو سیدنا سعد نے اپنے ہی ہاتھ میں رکھا‘ یعنی برابر سیدنا خالد بن عرفطہ کے پاس ہدایات روانہ کرتے رہے۔ ایرانی لشکر کی تیاریوں کی خبر سن کر اسلامی لشکر بھی جنگ کی تیاری میں مصروف ہو گیا تھا‘ سیدنا عمرو بن معدیکرب رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عاصم بن عمرو رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا ربعی رضی اللہ عنہ عامر وغیرہ حضرات نے سیدنا سعد کے حکم کے موافق تمام لشکر اسلام میں گشت لگا کر لوگوں کو جہاد اور جنگ پر آمادہ کیا‘ شعراء نے رجز خوانی