تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آزمودہ اور بہادر باپ کا بیٹا اپنے باپ کے رقیب اور مدمقابل سے دو دو ہاتھ کئے بغیر ہرگز نہیں رہ سکتا تھا‘ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ یہ بھی جانتے تھے کہ تمام عالم اسلام اس بات سے واقف ہے کہ ہمارے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو کس قدر محبت تھی‘ اور ان کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ اس بات کا موقع حاصل تھا کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کی حمایت و ہمدردی کو تھوڑی سی مدت اور بڑی آسانی سے اپنی طرف جذب کر سکیں‘ ہم چشموں بھائیوں ‘ ماتحتوں‘ جنگی افسروں کی ترغیب اور صلح کی حالت میں طعن و تشنیع بھی ان کے لیے دامن گیر تھے‘ وہ خود سپہ سالاری کی قابلیت اور شہنشاہی کی اہلیت بخوبی رکھتے‘ اولو العزمی اور بلند ہمتی اس عمر کا خاصہ ہے‘ لیکن خدائے تعالیٰ کی ہزاروں ہزار رحمتیں‘ بے شمار رحمتیں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی روح پر نازل ہوں‘ کہ انہوں نے اخلاص‘ ایثار اور خدمت اسلام کا وہ بہترین نمونہ امت محمدیہ رضی اللہ عنہ کے لیے چھوڑا‘ جس کی توقع خیرالبشر اور جامع جمیع کمالات انسانیہ کے نواسے سے ہو سکتی تھی۔ اے حسن رضی اللہ عنہ تو نے مسلمانوں کے دو ٹکڑوں کو آپس میں ملا کر ایک کر دینے کا وہ عظیم الشان کام کیا ہے‘ جو دو لخت شدہ کرئہ زمین کے جوڑنے‘ شق شدہ آسمان کا باہم جوڑ ملانے سے بھی زیادہ مشکل کام تھا‘ اے حسن رضی اللہ عنہ ! تو نے اپنی مدت خلافت میں کوئی میدان کار زار گرم نہیں کیا‘ لیکن تو نے دنیا کے تمام بہادروں‘ تمام شمشیر زنوں‘ تمام سپہ سالاروں ‘ تمام ملک گیروں‘ تمام شیر افگنوں کی سرداری حاصل کر لی‘ اے حسن رضی اللہ عنہ ! تیرے ہی فعل حسن کا نتیجہ ہے‘ کہ مسلمانوں نے بحر روم اور بحر روم کے جزیروں پر قبضہ کیا‘ قسطنطنیہ کی فصیل تک پہنچ کر عیسائی شہنشاہی کو ذلیل و فضیحت کیا‘ طرابلس الغرب‘ مراکو‘ اسپین‘ سندھ‘ افغانستان اور ترکستان وغیرہ ممالک اسلامی حکومت میں شامل ہو گئے۔ اے حسن رضی اللہ عنہ !تو نے عالم اسلام میں زندگی کی روح پھونک دی۔ اے حسن رضی اللہ عنہ ! تو نے اپنی شرافت کا نمونہ دکھا کر کشت اسلام کو ازسر نو سر سبز کیا۔ اے حسن رضی اللہ عنہ ! مسلمانوں کی ہر ایک کامیابی‘ مسلمانوں کی ہر ایک فتح مندی‘ مسلمانوں کی ہر ایک سر بلندی تیری روح پر رحمت الہی کی ایک بارش بن جاتی ہو گی۔ اے فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہ کے لاڈلے‘ اے خاندان ابی طالب کے ماہتاب‘ اور اے امت مسلمہ کے چشم و چراغ میری روح تیری محبت میں گداز ہے‘ میرا دل تیری عزت و عظمت سے لبریز ہے‘ میرے جسم کے ہر رونگٹے‘ اور میرے بدن کے ہر ذرے سے تیری مدح و ثنا کا ایک شور برپا ہے‘ تیری بہادی کوہ ہمالیہ سے زیادہ عظیم الشان ہے‘ تیری مردانگی بحرالکاہل سے زیادہ شوکت و جبروت رکھتی ہے۔ او اشجع الناس‘ اور او اہل جنت کے سردار! میری طرف سے لا تعداد سلام و صلوۃ و برکات قبول فرما‘ اور قیامت کے دن او بہادر مجھ کو بھول نہ جا‘والسلام خلافت راشدہ کے متعلق چند جملے! خلافت راشدہ کی تاریخ ختم ہو چکی ہے‘ خلافت راشدہ کے بعد خلافت بنو امیہ کا بیان شروع ہو گا‘ خلافت بنو امیہ اور اس کے بعد قائم ہونے والی دوسری خلافتوں کے مقابلہ میں خلافت راشدہ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ خلفاء راشدین میں سے ہر ایک خلیفہ مسلمانوں کی صاحب الرائے جماعت کے انتخاب سے مقرر ہوتا تھا‘ اگر کسی خلیفہ کو اس