تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا‘ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے حاضر ہو کر کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ ! واللہ تم میرے معاملہ میں انصاف نہیں کرتے ہو‘ فاروق اعظم نے کہا‘ تمہارے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی اور اس قدر انعام و صلہ شاعر کو تم نے کہاں سے دیا؟ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مال غنیمت سے جو میرے حصہ میں آیا تھا انعام دیا تھا‘ پھر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اچھا ساٹھ ہزار سے جو کچھ زیادہ ہو وہ بیت المال میں داخل کرتا ہوں‘ چنانچہ حساب کرنے پر بیس ہزار زائد نکلے اور بیت المال میں داخل کر دئیے گئے۔ اس کے بعد دونوں حضرات میں صفائی ہو گئی اور کوئی وجہ کدورت باقی نہ رہی‘ سیدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ شکایت شروع سے تھی کہ وہ فوجی حساب کتاب کو صاف نہ کرتے تھے اور مکمل حساب نہ سمجھاتے تھے‘ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہ آزادانہ صرف کر دیا کرتے تھے اور ان کی شاہ خرچیاں اکثر اوقات کسی قاعدے کے تحت نہ آ سکتی تھیں‘ اسی لیے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے ان کا ایک درجہ توڑ دیا تھا اور اب چشم نمائی کے طور پر دارالخلافہ میں طلب فرما کر ایک نوع کی تنبیہ کر دی تھی۔ بصرہ کوفہ ۱۴ ھ سے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو سردار لشکر کی رپورٹوں اور عراق کی طرف سے آنے والے سپاہیوں کے معائنہ سے اس بات کا احساس ہو گیا تھا کہ عربوں کو عراق کی آب و ہوا موافق نہیں آتی‘ چنانچہ آپ نے احکام جاری کئے کہ اہل عرب کے لیے ایسی چھائونیاں قائم کی جائیں جن کی آب و ہوا ملک عرب سے بہت مشابہ اور صحت بخش ہو تاکہ فوجیں جب لڑائی کے کام سے فارغ ہوا کریں تو ان چھائونیوں میں آ کر قیام کیا کریں‘ اسی زمانہ میں بصرہ کے مقام پر فوجی چھائونی دجلہ کے قریب قائم کی گئی‘ اس چھائونی میں صرف پھوس کے چھپر تھے اور جب لشکری لوگ کسی مہم پر جاتے تو ان چھپروں کو آگ لگا جاتے تھے واپس آ کر پھر اپنی ضرورت کے موافق چھپر ڈال لیتے تھے۔ ۱۷ ھ میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے بصرہ میں مکانات بنائے اور ایک دوسری چھائونی کوفہ کے آباد کرنے کی منظوری دی‘ اسی سال بصرہ میں میں مکانات بننے شروع ہوئے اور اسی سال کوفہ کی آبادی شروع ہوئی‘ ان دو مقامات کی آب و ہوا عربوں کو بہت موافق آئی اور چند روز کے بعد یہ دونوں شہر اسلامی طاقت کے مرکز شمار ہونے لگے۔ فتح اہواز و اسلام ہرمزان ایرانیوں کا نامی سردار ہرمزان جنگ قادسیہ سے فرار ہو کر صوبہ اہواز کے دارالصدر خوزستان میں آ کر اس علاقہ کے تمام متعلقہ شہروں میں قابض ہو کر فوجیں جمع کرنے کی کوشش میں مصروف ہوا اور رفتہ رفتہ اس علاقہ پر خود مختارانہ حکومت کر کے اپنی حدود حکومت کو وسیع کرنا شروع کیا‘ کوفہ و بصرہ کی چھائونیوں سے اسلامی افواج نے اس پر حملہ کیا اور شکست پر شکست دے کر صوبہ اہواز پر اپنا قبضہ قائم رکھنے کے لیے جزیہ دے کر مسلمانوں سے صلح کر لی‘ چند روز کے بعد ہرمزان نے بغاوت اختیار کی اور مقام سوق اہواز میں اسلامی فوج سے شکست کھا کر مقام رام ہرمز میں جا کر پناہ لی۔