تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علیہ و سلم ہی کوبانی اسلام۲؎ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہی کی امت کو اہل اسلام کہا جاتا ہے‘ ورنہ حقیقتاً تو ابوالبشر آدم علیہ السلام کے وقت سے اسلام دنیا میں موجود چلا آتا ہے۔ ۱؎ ’’اور دین کے کام میں ان (مسلمانوں) کو بھی شریک مشورہ رکھو۔ پھر جب تمہارا عزم کسی رائے پر مستحکم ہو جائے تو اللہ پر بھروسہ کرو۔‘‘ (آل عمران : ۳/۱۵۹) ۲؎ بانی اسلام اللہ رب العالمین کی ذات گرامی ہے۔ اسی نے اپنی مرضی سے دین سازی کر کے اسلام کو اپنا انبیاء علیھم السلام پر نازل کیا ہے۔ تاریخ اور جغرافیہ کا تعلق جغرافیہ کو تاریخ کے ساتھ یقینا نہایت قوی تعلق ہے‘ اور اسی لیے زمانہ حال میں جو تاریخیں یورپی مؤرخین کی تقلید میں لکھی گئی ہیں ان کے ساتھ جغرافیہ بھی شامل کر دیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت لکھنے والوں نے بھی ملک عرب کا جغرافیہ توضیح مطالب کے لیے لکھنا ضروری سمجھا ہے۔ لیکن چونکہ مسلمانوں کی مکمل اور ساتھ ہی مختصر تاریخ لکھنی مقصود ہے‘ لہذا اگر میں اپنی کتاب کا کوئی خاص حصہ جغرافیہ کے لیے مخصوص کروں تو اس میں ساری دنیا کا جغرافیہ لکھنا پڑے گا‘ کیونکہ مسلمان اور ان کی حکومت قریباً تمام دنیا سے تعلق رکھتی ہے‘ اور یہ اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے بے حد دشوار ہے۔ بنا بریں مجھ کو اس حسن ظن سے فائدہ اٹھانا پڑتا ہے کہ اس کتاب کے پڑھنے والے دنیا کے جغرافیہ سے ضرور واقف ہوں گے اور ملکوں کے نقشے بھی ان کے پاس موجود ہوں گے‘ یا وہ خود فراہم کر لیں گے۔ تاہم ارادہ ہے کہ حسب ضرورت کہیں کہیں ملکوں اور صوبوں کے نقشے اس کتاب میں شامل کر دئیے جائیں‘ زمانہ جاہلیت‘ اقوام عرب‘ قریش‘ مراسم جاہلیت وغیرہ کے حالات بھی اس کتاب میں زیادہ تفصیل اور زیادہ شرح و بسط کے ساتھ نہ ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے حالات میں میں نے سب سے زیادہ صحاح ستہ سے فائدہ اٹھانا ضروری سمجھا ہے۔ اور حدیث کی کتابوں کو تاریخ کی کتابوںپر ترجیح دی ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں تاریخ طبری‘ تاریخ الکامل ابن اثیر‘ تاریخ مسعودی تاریخ ابوالفدا‘ تاریخ ابن خلدون‘ تاریخ الخلفاء سیوطی وغیرہ کا مابہ الاشتراک نکال کر درج کر دیا ہے‘ اور اسی ترکیب سے تاریخ کا بہترین خلاصہ درج کیا ہے خلافت عباسیہ کے ضعف و انحطاط کا زمانہ شروع ہونے پر جس جس ملک میں اسلامی سلطنتیں قائم ہوئیں ان سب کے حالات عموماً جدا جدا اورہم عہد مؤرخین کی کتابوں سے لیے ہیں۔ کہیں کہیں میں نے عیسائی مؤرخین کے حوالے بھی دئیے ہیں اور ان کی عبارتیں بھی نقل کردی ہیں‘ لیکن وہ محض اثبات مدعا اورگواہ کے طور پر‘ عام طور پر میرا عقیدہ یہ ہے کہ عیسائیوں کی لکھی ہوئی تاریخیں مسلمان مؤرخین کی تاریخوں کے مقابل میں بہت ہی ادنیٰ درجہ کی ہیں اور ہم کو اپنی تسکین قلب اور تحقیق حقیقت کے لیے ان کی طرف ہرگز متوجہ نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ ہر عیسائی مؤرخ روایت کی صحت کے معاملہ میں حد سے زیادہ بے پرواہ اور بداحتیاط دیکھا جاتا ہے‘ دوسری طرف وہ اپنی تمام تر طاقت اور قابلیت فیصلہ نگاری اور رائے زنی میں صرف کر کے تاریخ کو ایک افسانہ یا ناول بنانا چاہتا ہے‘ مسلمان مؤرخین بحمد اللہ تعالیٰ اس عیب سے بہت کچھ محفوظ نظر آتے ہیں اور اسی لیے وہ بطور ثقہ گواہ کے ہماری بہت کچھ مدد کرسکتے ہیں۔