تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اللہ عنہ عامل دمشق نے حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو آرمینیا کی طرف روانہ کیا تھا اور حبیب بن مسلمہ وہاں کے اکثر شہروں اور قلعوں پرقابض ہو کر رومیوں کو جزیہ ادا کرنے پر مجبور کر چکے تھے۔ یہ خبر سن کر ایک رومی سردار قیصر قسطنطین کے حکم کے موافق ملیط‘ سیواس‘ قونیہ وغیرہ شہروں اور چھائونیوں سے اسی ہزار فوج لے کر براہ خلیج قسطنطنیہ حبیب بن مسلمہ پر چڑھ آیا‘ حبیب نے اس فوج گراں کا حال سن کر سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا‘ انہوں نے فوراً بلا توقف سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ غنی رضی اللہ عنہ کو اطلاع دی‘ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے فوراً ولید بن عقبہ گورنر کوفہ کو لکھا کہ دس ہزار فوج حبیب بن مسلمہ کی مدد کے واسطے آرمینیا کی طرف روانہ کر دو‘ یہ فرمان عثمان سیدنا ولید بن عقبہ کو موصل میں ملا جب کہ وہ فتح آذربائیجان سے واپس کوفہ کی طرف آ رہے تھے‘ انہوں نے اسی وقت سلمان بن ربیعہ کو آٹھ ہزار فوج کے ساتھ آرمینیا کی جانب روانہ کر دیا۔ حبیب بن مسلمہ اور سلمان بن ربیعہ نے مل کر تمام علاقہ آرمینیا کو فتح کر لیا اور بحر خضر کے کنارے کوہ قاف تک پہنچ گئے‘ وہاں سلمان بن ربیعہ شروان اور تمام علاقہ جبال کو تصرف میں لاتے ہوئے کوفہ کی طرف آئے اور حبیب بن مسلمہ سیدنا امیر معاویہ کی خدمت میں بمقام دمشق حاضر ہوئے‘ اس کے بعد سیدنا امیر معاویہ نے خود ایک جمعیت لے کر رومی علاقہ پر چڑھائی کی‘ رومی لشکر خوف زدہ ہو کر انطاکیہ و طرطوس کے تمام درمیانی قلعے چھوڑ کرفرار ہو گیا‘ سیدنا امیر معاویہ نے انہیں قلعوں میں اپنی چھائونیاں قائم کر کے ان میںسے بعض قلعوں کو ویران و مسمار بھی کر دیا‘ یہ تمام واقعات ۲۵ ھ میں وقوع پذیر ہوئے‘ اب آئندہ ۲۶ ھ شروع ہوتا ہے۔ مصر کے واقعات و تغیرات سیدنا عبداللہ بن سعد المعروف بہ ابن ابی سرح سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے رضائی بھائی تھے عہد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں ایک مرتبہ مرتد ہو کر پھر صدق دل سے مسلمان ہوئے تھے‘ سیدنا عثمان غنی نے ان کو مصر کا عامل اور افسر خزانہ بنا کر بھیجا اور عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ کو صرف فوجی افسر رکھا۔ ان فوجی و ملکی افسروں میں ناچاقی پیدا ہوئی اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اس ناچاقی سے مطلع ہو کر ۲۶ ھ میں سیدنا عمرو بن العاص کو قطعاً معزول و برطرف کر کے عبداللہ بن سعد کو مصر و اسکندریہ میں کامل اختیارات دے دئیے‘ اگرچہ سیدنا عبداللہ بن سعد بھی عرب کے مشہور بہادروں اور شہسواروں میں شمار ہوتے تھے لیکن وہ سیدنا عمر و بن العاص کی طرح نہ تجربہ کار تھے نہ مصر میں سیدنا عمرو کی سی ہردل عزیزی حاصل کر سکتے تھے۔ سیدنا عمرو کے معزول ہونے سے اہل مصر کو سخت صدمہ ہوا اور وہ اپنے نئے حاکم یعنی عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت پر آمادہ ہو گئے‘ قیصر قسطنطین نے جب مصر کا یہ حال اور سیدنا عمر و بن العاص کے معزول ہونے کی کیفیت سنی تو اس نے اپنے ایک زبردست اور تجربہ کار سپہ سالار کو ایک زبردست فوج دے کر کشتیوں کے ذریعہ اسکندریہ کی جانب روانہ کر دیا‘ شہر میں رومی یعنی یونانی لوگ تھے وہ سب اس رومی فوج سے مل گئے‘ غرض کچھ معمولی سی زدو خورد اور خوں ریزی کے بعد اسکندریہ رومی فوج کے قبضہ میں آ گیا۔ یہ خبر سن کر سیدنا عثمان غنی نے سیدنا عمروبن العاص رضی اللہ عنہ کو پھر مصر کا