تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوئی تکلیف دی جائے‘ تھوڑی ہی دیر کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کچھ تخفیف ہوئی تو سب کو طلب فرمایا اور کہا کہ’’ جب وفود آئیں تو ان کو صلہ اور انعام سے ضرور خوش کیا کرو‘ مشرکین کو جزیرۃ العرب سے بالکل خارج کر دینے کی کوشش کرو‘ اسامہ رضی اللہ عنہ کے لشکر کو ضرور روانہ کر دینا‘ انصار کے ساتھ نیک سلوک کرنا‘ ان کی غلطیوں سے درگذر کرنا۔۱؎ اپنی صحبت میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے افضل کسی کو نہ جاننا‘‘ اس کے بعد پھر درد کی زیادتی ہوئی‘ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم پھر بیہوش ہو گئے۔ وفات سے کچھ پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ ‘ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ان ایام بیماری میں زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر رہے‘پانچ یا چھ دینار آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس تھے جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی تحویل میں رکھ دئیے گئے تھے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے صدقہ کر دینے کا حکم دیا‘ تاکہ کوئی چیز دنیا میں نہ چھوڑی جائے‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے وصیت کی کہ نماز اور متعلقین سے غافل نہ رہنا‘ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے آپ کے ایام علالت میں تیرہ نمازیں پڑھائیں۔ ۱۲ ربیع الاول ۱۱ ھ کو دوشنبہ کے روز نماز فجر کے وقت آپ صلی اللہ علیہ و سلم سر مبارک میں پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے‘ اس وقت سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے‘ انہوں نے اس مرتبہ پھر پیچھے ہٹنے کا قصد کیا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو پھر اپنے ہاتھ سے روک دیا‘ اپنے مکان میں تشریف لے گئے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گئے‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ مطمئن ہو کر‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو آج بہت افاقہ کی حالت میں دیکھ کر اپنے اہل و عیال کے پاس اپنے مکان میں چلے گئے۔۲؎ ۱؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۴۳۱و۴۴۳۲۔صحیحمسلمکتابالوصیۃبابترکالوصیۃ۔ ۲؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۴۴۸۔صحیحمسلمکتابالصلوٰۃباباستخلافالامام۔سیرتابنہشامصفحہ۶۰۸۔ اسی اثناء میں عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ایک تر مسواک ہاتھ میں لیے ہوئے حاضر ہوئے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کی طرف غور سے دیکھا‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سمجھ گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم مسواک چاہتے ہیں‘ پس انہوں نے بھائی کے ہاتھ سے مسواک لے کر اپنے دانتوں سے خوب نرم کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دی‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے لے کر مسواک کی پھر اس کو چھوڑ کر اپنے سر مبارک کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کے سینہ پر رکھ کر پائوں پھیلا دئیے۔۱؎ وفات اس وقت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس ایک پیالہ پانی سے بھرا ہوا رکھا تھا‘ اپنا دست مبارک اس سے تر فرما کر چہرہ مبارک پر پھیرتے اور فرماتے تھے اللھم اعنی