تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رضی اللہ عنہ ثقفی رضی اللہ عنہ نے جالنیوس کے پہنچنے سے پہلے ہی نشیبی کسکر کے مقام سقاطیہ میں نرسی کے ساتھ جنگ شروع کر دی‘ نرسی کے ساتھ شاہی خاندان کے دو اور ماتحت سردار تھے ان ایرانی شہزادوں نے قلب اور میمنہ و میسرہ کو اپنے ہاتھ میں لے کر حملہ کیا‘ مسلمانوں کی فوج میں قلب لشکر کو سیدنا ابوعبید رضی اللہ عنہ لیے ہوئے تھے‘ سیدنا سعد بن عبید رضی اللہ عنہ میمنہ کے سردار تھے اور سیدنا سلیط بن قیس رضی اللہ عنہ میسرہ کے‘ سیدنا مثنیٰ مقدمۃ الجیش کے افسر تھے۔ نہایت زور شور کے ساتھ لڑائی شروع ہوئی‘ مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے جب دیکھا کہ لڑائی طول کھینچ رہی ہے تو انہوں نے اپنے دستے کو جدا کر کے اور چار کوس کا چکر کاٹ کر ایرانی فوج کے عقب میں پہنچ کر حملہ کیا‘ نرسی نے اس غیر مترقبہ حملہ کو روکنے کے لیے اپنی فوج کے ایک دستہ کو اس طرف متوجہ کیا‘ سیدنا سعدبن عبید رضی اللہ عنہ نے ایک زبردست حملہ کیا اور خاص نرسی کے سر پر جا پہنچے‘ ابوعبید رضی اللہ عنہ بھی صفوں کو چیرتے اور درہم برہم کرتے ہوئے ایرانی لشکر کے سمندر میں شناوری کرنے لگے‘ یہ حالت دیکھ کر مسلمانوں نے نعرہ تکبیر کے ساتھ ایک زبردست حملہ کیا کہ ایرانی میدان کو خالی کرنے لگے‘ نرسی سعد بن عبید رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں نہ جم سکا اور جان بچا کر پیچھے ہٹا‘ نرسی کے بھاگتے ہی تمام لشکر بھاگ پڑا۔ سیدنا مثنیٰ نے مفرورین کا تعاقب کیا اور باقی لشکر نے قیدیوں کو سنبھال کر ایرانیوں کے خیموں اور بازاروں پر قبضہ کیا‘ اس کے بعد ابوعبید رضی اللہ عنہ نے مثنیٰ رضی اللہ عنہ ‘ عاصم رضی اللہ عنہ ‘ اور سلیط رضی اللہ عنہ کو فوجی دستے دے کر اردگرد کے ان مقامات کی طرف روانہ کیا جہاں ایرانی لشکر کے موجود ہونے کی خبر پہنچی تھی‘ ان سرداروں نے ہر جگہ فتح حاصل کر کے تمام علاقہ سواد کو تسخیر کر لیا۔ جنگ باقشیا جالینوس کسکر تک نہ پہنچنے پایا تھا کہ نرسی کو شکست فاش حاصل ہو گئی‘ اس شکست کی خبر سن کر وہ باقشیا میں رک گیا‘ سیدنا ابوعبید رضی اللہ عنہ نے سقاطیہ اور کسکر سے روانہ ہو کر باقشیا میں جالینوس پر حملہ کیا‘ اور جالینوس تاب مقاومت نہ لا کر وہاں سے بھاگا اور مدائن میں جا کر دم لیا۔ ابوعبید بن مسعود رضی اللہ عنہ ثقفی کا آخری کارنامہ جالینوس جب شکست کھا کر مدائن میں پہنچا‘ تو تمام دربار اور دارالسلطنت میں ہل چل مچ گئی‘ رستم نے جو سلطنت ایران کا مدار المہام تھا سردربار اعلان کیا کہ کون سا بہادر ہے جو لشکر عرب کی پیش قدمی کو روک سکتا ہے اور اب تک کی ایرانی شکستوں کا انتقام لے سکتا ہے۔ سب نے بالا تفاق کہا کہ بہمن جادویہ کے سوا اور کوئی ایسا تجربہ کار اور بہادر سپہ سالار نظر نہیں آتا‘ چنانچہ بہمن جادویہ کو رستم نے تین ہزار فوج اور تین سو جنگی ہاتھی نیز ہر قسم کا سامان جنگ اور سامان رسد دے کر روانہ کیا اور اس کی کمک کے لیے جالینوس کو مقرر کر کے بہمن جادویہ سے کہا کہ اگر اب کی مرتبہ بھی جالنیوس میدان سے بھاگا تو ضرور اس کی گردن اڑا دی جائے گی‘ بہمن جادویہ کو درفش کادیانی بھی دیا گیا‘ جس کی نسبت ایرانیوں کا عقیدہ تھا کہ جس فوج کے ساتھ یہ جھنڈا ہوتا ہے اس کو کبھی شکست نہیں ہوتی‘ بہمن جادویہ پورے سازو سامان اور بڑے کروفر کے ساتھ مدائن