تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واپس گیا۔ اسی سال قبیلہ عبد قیس کا وفد جارو د بن عمرو کی سرداری میں آیا‘ یہ لوگ عیسائی مذہب رکھتے تھے‘ سب مسلمان ہو کر واپس گئے‘ اوراپنے تمام قبیلہ کو مشرف بہ اسلام کیا۔۳؎ مسیلمہ کذاب اسی سال یمامہ سے بنو حنیفہ کا وفد آیا جس میں مسیلمہ بن حبیب کذاب ‘ جرجان بن غنم‘ طلق بن علی‘ سلمان بن حنظلہ شامل تھے‘ ان لوگوں نے مدینہ میں پہنچ کر اسلام قبول کیا‘ چند روز ٹھہرے رہے اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے قرآن مجید سیکھتے رہے‘ اس وفد کے اور لوگ تو اکثر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں حاضر ہوتے تھے‘ مگر مسیلمہ با جازت نبوی رضی اللہ عنہ جائے قیام پر اسباب کی حفاظت کے لیے رہتا تھا۔۴؎ اسی سال دس یا زیادہ آدمیوں کا وفد بنو کندہ کا آیا‘ اسی زمانہ میں کنانہ کے وفد کے ساتھ سیدنا موت کا بھی وفد آیا‘ ان سبھوں نے بطیب خاطر اسلام قبول کیا۔ اسی زمانہ میں وائل بن حجر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں حاضر ہو کر مسلمان ہوئے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے داخل اسلام ہونے سے بڑی خوشی کا اظہار فرمایا اور معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وائل بن حجر کو لے جا کر ٹھہرائیں‘ وائل بن حجر سوار تھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ پیادہ‘ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اثنائے راہ میں کہا کہ تم مجھ کو اپنی جوتیاں دیدو‘ میرے پائوں زمین کی گرمی سے جلے جاتے ہیں‘ وائل نے کہا میں تم کو نہیں دوں گا کیونکہ میں ان کو پہن چکا ہوں‘ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا اچھا تم اپنے پیچھے مجھ کو بٹھا لو‘ وائل نے جواب دیا کہ تم بادشاہوں کے ساتھ سواری پر نہیں بیٹھ سکتے‘ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے تو پائوں جلے جاتے ۱؎ سیرت ابن ہشام ص ۵۶۷۔ ۲؎ الرحیق المختوم ص ۶۰۴۔ ۳؎ سیرت ابن ہشام ص ۵۶۰۔ ۴؎ سیرت ابن ہشام ص ۵۶۱۔ ہیں‘ وائل نے کہا‘ تمہارے لیے کافی ہے کہ میرے ناقے کے سایہ میں چلو‘ یہی وائل زمانہ خلافت معاویہ رضی اللہ عنہ میں ان کے پاس وفد ہو کر گئے‘ تو انہوں نے ان کی بڑی عزت کی تھی۔ اسی سال محارب کے تین آدمیوں کا اور مذحج کے پندرہ آدمیوں کا وفد آیا ان لوگوں نے قرآن پڑھا اور فرائض اسلام کی تعلیم سے واقف ہو کر اپنی قوم میں واپس گئے۔ مباھلہ اسی سال نجران کے عیسائیوں کا ایک وفد آیا جس میں ستر سوار اور بقول بعض چودہ ۱۴ تھے اور ان کا سردار عبدالمسیح اور ان کا اسقف ابوحارثہ بھی تھا‘ ان لوگوں نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں داخل ہو کر بحث مباحثہ شروع کیا‘ اسی اثناء میں سورہ آل عمران کے شروع کی آیات اور آیت مباہلہ نازل ہوئی‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے اسلام قبول کرنے کی نسبت فرمایا‘ تو وہ بہت گستاخی سے پیش آئے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایسے ہی تھے جیسے کہ آدم (علیہ السلام) کہ انہیں مٹی سے بنایا‘ عیسائیوں نے کہا کہ نہیں بلکہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا بیٹا تھا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اگر تم اپنے قول میں