تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس قدر مفید و بابرکت ثابت نہیں ہو سکی جیسی کہ قانون شرع کے موافق قائم شدہ حکومت نوع انسان کے لیے موجب فلاح ثابت ہوئی ہے۔
پس ایسی حکومت جو قانون شرع کے موافق دنیا میں قائم رہی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کے اصحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی حکومت تھی اور دنیا میں اس سے پہلے یا اس کے بعد کوئی ایسی حکومت نظر نہیں آتی جو اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حکومت سے بہتر اور بنی نوع انسان کے لیے زیادہ مفید ثابت کی جا سکے‘ اسی حکومت و سلطنت کا نام خلافت راشدہ ہے‘ اس کے بعد اگرچہ خلافت کے نام سے حکومت اسلامی کا سلسلہ آج تک قائم ہے مگر اس میں تھوڑا یا بہت دینوی سلاطین کا طرز و انداز شامل ہوتا رہا ہے اور اسی نسبت سے شرعی حکومت اور قانون شرع کا رنگ ہلکا ہوتا رہا۔
کسی قوم قبیلہ یا خاندان سے خلافت کا تعلق
قرآن کریم میں صاف طور پر ارشاد الٰہی ہے کہ۔:
{یٰٓــاََیُّہَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنَاکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثَی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ اِِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ} (الحجرات : ۴۹/۱۳)
(اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا اور تمہارے کنبے اور قبیلے اس لیے بنائے کہ ایک دوسرے کی تمیز ہو سکے‘ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں بہت بزرگ وہ ہے جو بہت متقی ہے‘ اللہ خوب جاننے والا اور خبردار ہے)
اسلام نے دنیا میں لوگوں کے خاندانی مفاخر اور قومی بڑائیوں‘ اور فضیلتوں کو مٹا کر ایک ہی قوم بنانی چاہی ہے‘ {اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ} (الحجرات : ۴۹/۱۰) فرما کر تمام برادریوں کی ایک برادری اور تمام قوموں کی ایک قوم بنا دی ہے‘ اور اس قوم کا نام مسلمان یا مومن قوم ہے۔
ساری دنیا میں قومیں اور خاندان تعلیم اسلام کے موافق اگر ہو سکتے ہیں تو دو ہی ہو سکتے ہیں‘ ایک مومن و مسلم‘ دوسرے کافرو مشرک‘ توحید کے دائرہ میں داخل ہو کر تفریق قومی بے حقیقت سی ہو جاتی ہے‘ قوموں اور قبیلوں کی تفریق اس سے زیادہ کوئی حقیقت نہیں رکھتی کہ ہم ایک دوسرے میں تمیز کرنے اور ایک دوسرے کا پتہ دینے میں سہولت بہم پہنچا سکتے ہیں اور بس‘ عزت و تکریم اور حکومت و برتری خدائے تعالیٰ کی جانب سے ہمیشہ مستحق عزت اور مستحق تکریم لوگوں کو عطا ہوا کرتی ہے‘ خواہ وہ کسی قبیلہ اور کسی قوم سے تعلق رکھتے ہوں‘ استحقاق تکریم کے لیے تقوی اور ایمان شرط ہے‘ حکومت و خلافت کے لیے بھی خدائے تعالیٰ نے علم‘ صحت و قوت جسمانی (کیونکہ صحیح عقل ہمیشہ صحیح جسموں میں ہوتی ہے تقویٰ‘ عدل‘ اصلاح وغیرہ شرائط کو ضروری قرار دیا ہے‘ کسی قوم قبیلے کی شرط ہرگز نہیں لگائی۔
اسلام نے انصار کو مہاجرین کا بھائی بنا دیا‘ اسلام نے ابوجہل جیسے قریش کو باشندگان مدینہ کے نوجوانواں کا مقتول بنایا‘ اسلام نے بلال حبشی رضی اللہ عنہ کو اشراف عرب پر فضیلت دی‘ اسلام نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا سردار اور مطالع بنا دیا‘ اسلام نے بادشاہ اور غلام کو پہلو بہ پہلو ایک صف میں کھڑا کیا۔
اسلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ اعلان کرایا کہ اگر فاطمہ رضی اللہ عنھا بنت رسول اللہ سے بھی خدانخواستہ چوری کا ارتکاب ہو گا اس کا ہاتھ بالکل اسی طرح کاٹا جائے گا جس طرح کسی دوسری چور عورت کا۔۱؎ اسلام ہی نے رسول اللہ