تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چھوڑا‘ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت میں ہجرت کی‘ غار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ساتھ دیا‘ لڑائیوں میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ رہے‘ جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا کہ تم میں سے ایک کے ساتھ جبرائیل ہیں اور دوسرے کے ساتھ میکائیل علیہ السلام ۔ جنگ بدر میں عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہ مشرکین کے لشکر میں شامل تھے‘ جب وہ مسلمان ہو گئے تو انہوں نے اپنے والد ماجد یعنی سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے کہا کہ بدر کے روز آپ رضی اللہ عنہ کئی مرتبہ میرے تیر کی زد میں آئے‘ مگر میں نے اپنا ہاتھ روک روک لیا‘ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر مجھے ایسا موقعہ ملتا تو میں تجھے بغیر نشانہ بنائے نہ رہتا۔ شجاعت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ لوگوں سے سوال کیا کہ تمہارے نزدیک شجاع ترین کون شخص ہے‘ سب نے عرض کیا آپ‘ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں ہمیشہ اپنے برابر کے جوڑے سے لڑتا ہوں‘ یہ کوئی شجاعت نہیں‘ تم شجاع ترین شخص کا نام لو‘ سب نے کہا ہمیں معلوم نہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ شجاع ترین سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ہیں‘ یوم بدر میں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے ایک سائبان بنایا تھا‘ ہم نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس کون رہے گا کہ مشرکین کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر حملہ کرنے سے باز رکھے‘ قسم اللہ تعالٰی کی ہم میں سے کسی شخص کو ہمت نہ پڑی‘ مگر ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ننگی تلوار لے کر کھڑے ہو گئے اور کسی کو پاس نہ پھٹکنے دیا اور جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر حملہ کیا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اس پر حملہ آور ہوئے۔۔۔ ایک دفعہ مکہ معظمہ میں مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو پکڑ لیا‘ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو گھسیٹنے لگے اور کہنے لگے کہ تو ہی ہے جو ایک اللہ تعالیٰ بتاتا ہے‘ واللہ کسی کو کفار کے مقابلے کی جراء ت نہ ہوئی‘ مگر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آگے بڑھے‘ وہ کفار کو مار مار کر ہٹاتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے کہ ہائے افسوس تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا اللہ ایک ہے۔ ۱؎ یہ فرما کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمانے لگے بھلا یہ تو بتائو کہ مومن آل فرعون اچھے ہیں یا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ‘ لیکن جب لوگوں نے جواب نہ دیا تو فرمایا کہ جواب کیوں نہیں دیتے‘ واللہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ایک ساعت ان کی ہزار ساعت سے بہتر ہے‘ وہ تو ایمان کو چھپاتے تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے ایمان کو ظاہر کیا۔ سخاوت آپ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے سب سے زیادہ سختی تھے {وَسَیُجَنَّبُہَا الْاَتْقٰی ٭ الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَہٗ یَتَزَکّٰی} (اللیل : ۹۲/۱۷۔۱۸) کے شان نزول آپ رضی اللہ عنہ ہی ہیں‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جتنا مجھے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے مال سے نفع پہنچا ہے۔ ۲؎ کسی کے مال سے نہیں پہنچا‘ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ رو کر فرمانے لگے کہ میں اور میرا مال کیا چیز ہے