تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم ماں کے پیٹ ہی سے مختون پیدا ہوئے تھے‘ مؤرخین نے یہ بھی روایت کی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم پیدا ہوئے ٹھیک اسی وقت کسرائے نوشیرواں کے محل میں سخت زلزلہ آیا اور اس کے چودہ کنگرے گر گئے‘ استخر کا مشہور آتش کدہ دفعتاً بجھ گیا۔۱؎ عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی پیدائش کے ساتویں دن اس خوشی میں قربانی کی اور تمام قریش کو دعوت دی۔ ایام طفولیت ابتداً بعد ولادت سات روز تک ثویبہ نے جو ابولہب بن عبدالمطلب کی آزاد کردہ لونڈی تھیں‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دودھ پلایا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کو بھی ثویبہ نے دودھ پلایا تھا‘ اس لیے مسروح بن ثویبہ اورسیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے رضاعی بھائی تھے‘ آٹھویں روز شرفائے عرب کے دستور کے موافق آپ صلی اللہ علیہ و سلم قوم ہوازن کے قبیلہ بنی سعد کی ایک خاتون حلیمہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کئے ۱؎ یہ بیہقی کی روایت ہے۔ بہ حوالہ مختصر السیرۃ/شیخ عبداللہ۔ لیکن محمد غزالی اپنی کتاب فقہ السیرۃ‘ صفحہ ۴۶ پر لکھتے ہیں کہ یہ روایت درست نہیں۔ گئے کہ وہ بطور دایہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دودھ پلائیں اور اپنے پاس رکھ کر پرورش کریں۔ شرفائے عرب اس لیے بھی اپنے بچوں کو ان بدوی عورتوں کے سپرد کرتے تھے کہ بیابان کی کھلی اور آزاد آب و ہوا میں رہ کر بچے تندرست اور مضبوط ہو جائیں‘ نیز ان کی زبان زیادہ فصیح اور عمدہ ہو جائے کیونکہ بدویوں کی زبان شہریوں کی زبان کے مقابلہ میں زیادہ صاف‘ خالص اور فصیح ہوتی تھی۔ حلیمہ سعدیہ سال میں دو مرتبہ یعنی ہر چھٹے مہینے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو مکہ میں لا کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ آمنہ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے دادا عبدالمطلب کو دکھا جاتی تھیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دو برس کی عمر تک حلیمہ سعدیہ کا دودھ پیا اور دو برس تک اور یعنی چار سال کی عمر تک حلیمہ سعدیہ کے گھر قبیلہ بنی سعد میں پرورش پاتے رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی عمر چار برس کی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ آمنہ نے آپ کو اپنے پاس مکہ میں رکھ لیا‘ دو برس کے بعد جب کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی عمر چھ سال کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ہمراہ لے کر اپنے عزیز و اقارب سے ملنے مدینہ منورہ کی طرف تشریف لے گئیں‘ ایک مہینہ رہ کر وہاں سے واپسی کے وقت مقام ابوا میں پہنچ کر حالت مسافری میں بی بی آمنہ کا انتقال ہو گیا‘ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی پرورش و نگرانی کا کام آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے دادا عبدالمطلب نے اپنے ذمہ لیا۔ بعض روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم چار برس نہیں بلکہ پانچ سال قبیلہ بنی سعد میں حلیمہ سعدیہ کے گھر رہے اور اپنی والدہ کے پاس صرف ایک ہی سال یا ایک سال چند ماہ رہنے کا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو موقع ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی عمر قریباً پانچ سال کی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے رضاعی بھائی بہنوں یعنی حلیمہ کے بچوں اور بنی سعد کے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ گھر سے باہر بکریاں چرا رہے تھے کہ واقعہ شق صدر وقوع میں آیا‘ سیرت ابن ہشام کی