تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے مسجد بنائیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہم اس کو قیمتاً خریدنا چاہتے ہیں‘ بلا قیمت نہ لیں گے۔ چنانچہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اسی وقت اس زمین کی قیمت ادا کر دی‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم کے موافق کھجور کے درخت کاٹ دئیے گئے‘ مشرکین کی قبریں ہموار کر دیں گئیں اور مسجد کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم بہ نفس نفیس خود مسجد کی تعمیر کے کام میں مصروف ہوتے تھے‘ مہاجرین و انصار بڑی خوشی اور جوش و شوق کے ساتھ اس کام میں لگے رہتے تھے‘ مسجد کی دیواریں اینٹ اور گارے سے بنائی گئیں‘ چھت کھجور کی لکڑی اور کھجور کے پتوں سے بنائی گئی۔ جب تک مسجد اور اس کے قریب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے مکان تیار ہوا‘ اس وقت تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان میں فروکش اور انہیں کے مہمان رہے۱؎ اوریہ وہی ابو ایوب انصاری ہیں جن کی قبر قسطنطنیہ میں موجود ہے۔ یہ ۴۸ ھ میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں محاصرہ قسطنطنیہ کے وقت شہید ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم گیارہ مہینے اور چند روز سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان میں رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ کی بنی ہوئی یہ مسجد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت تک اسی حالت میں رہی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو وسیع کیا‘ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں اس کی دیواروں کو پختہ بنایا‘ ۱؎ صحیحبخاری۔کتابمناقبالانصارحدیث۳۹۰۶۔سیرت ابن ہشام ص ۲۴۷ و ۲۴۸۔ اس کے بعد ولید بن عبدالملک کے زمانہ میں یہ اور زیادہ وسیع کی گئی اور ازواج مطہرات w نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کے مکانات بھی اس میں داخل کئے گئے‘ مامون الرشید عباسی نے اس کو خوب آراستہ و پیراستہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ابھی سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہی کے مکان میں تشریف فرما تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور ابو رافع رضی اللہ عنہ کو بھیج کر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا ‘ سیدنا ام کلثوم رضی اللہ عنھا ‘ سیدنا سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنھا ‘ سیدنا اسمہ بن زید رضی اللہ عنھا ‘ ان کی والد ام ایمن کو بلوایا‘ انہیں کے ہمراہ عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ بھی اپنے عزیزوں سمیت چلے آئے‘ طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی انہیں کے ہمراہ تشریف لے آئے‘ان سب کے آنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے نو تعمیر مکان میں تشریف لے آئے۔ سنین ہجری اس وقت تک زمانہ کا اندازہ کرانے کے لیے سنہ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم استعمال کئے گئے ہیں جن سے مدعا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو نبوت ملے ہوئے اتنے سال ہوئے‘ لیکن یہ بتا دینا ضروری ہے کہ قمری سال کے مہینوں کی ترتیب اور نام وہی ہیں جو پہلے سے ملک عرب میں رائج تھے‘ اس لیے سنہ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کا پہلا سال صرف چند ہی مہینے کے بعد ختم ہو گیا تھا‘ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ