تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اوردینوی دونوں قسم کا اقتدار حاصل تھا۔ ۴۸۰ء میں قصی راہی ملک بقا ہوئے۔ اور ان کا بیٹا عبدالدار اپنے باپ کی جگہ مکہ کا حاکم تسلیم کیا گیا۔ عبدالدار کی وفات کے بعد اس کے پوتوں اوراسکے بھائی عبدمناف کے بیٹوں میں حکومت مکہ کے لیے فساد برپا ہوا‘ لیکن مکہ کے بااثر لوگوں نے بیچ میں پڑ کر فیصلہ کیا کہ عبدمناف کے بیٹے عبدشمس کو آب رسانی‘ چندہ یا ٹیکس کی وصولی اور حاجیوں کی میزبانی کا کام سپرد ہو‘ عبدالدار کے پوتوں کو فوجی انتظام‘ کعبہ کی حفاظت اور دارالندوہ کی نگرانی کا کام سپرد کیا جائے۔ چند روز کے بعد عبدمناف کے بیٹے عبدشمس نے اپنے چھوٹے بھائی ہاشم کی کو اپنی حکومت اور تمام حقوق دے دئیے۔ ہاشم اپنی تجارت‘ دولت اور سخاوت کی وجہ سے اہل مکہ میں بہت ہر دل عزیز تھے انہوں نے قریش کو تجارت کی ترغیب دینے اور تجارت کے ذرائع پیدا کر دینے سے بہت فائدہ پہنچایا۔ عبدالمطلب کی وجہ تسمیہ ہاشم نے مدینہ کے ایک سردار کی لڑکی سے شادی کی اس کے بطن سے ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام شیبہ رکھا گیا‘ یہ لڑکا ابھی بچہ ہی تھا کہ ہاشم کا انتقال ہو گیا‘ اور ان کا بھائی مطلب مکہ کا حکمران ہوا‘ ہاشم کا بیٹا شیبہ مدینہ میں پرورش پاتا رہا‘ جب مطلب کو معلوم ہوا کہ ہاشم کا بیٹا جوان ہو گیا تو وہ اپنے بھتیجے کو لینے کے لیے خود مدینہ گیا‘ جب مطلب اپنے بھتیجے شیبہ کو لے کر مکہ میں داخل ہوا تو یہاں کے لوگوں نے غلطی سے سمجھا کہ یہ نوجوان مطلب کا غلام ہے‘ مطلب کو جب اس غلط فہمی کا حال معلوم ہوا تو اس نے لوگوں سے کہا یہ میرا بھتیجا اور ہاشم کا بیٹا ہے مگر لوگ اس کو عبدالمطلب ہی کے نام سے پکارتے رہے آخر شیبہ بن ہاشم کا نام عبدالمطلب ہی مشہور ہو گیا۔ عبدالمطلب کے اخلاق عزت و شہرت سب اپنے باپ ہاشم کا نمونہ تھے‘ امیہ کے بیٹے حرب کو عبدالمطلب کا اثر و اقتدار گراں گذرا اور اس نے بھی اپنے باپ کی طرح عبدالمطلب کو مقابلہ کے لیے دعوت دی‘ دستور کے موافق اس مرتبہ بھی منصف مقرر ہوا اور اس نے فیصلہ عبدالمطلب ہی کے حق میں دیا‘ ۱؎اس فیصلہ نے بنی امیہ اور بنی ہاشم کے درمیان عداوت کو اور بھی بڑھا دیا۔ عبدالمطلب کے زمانہ میں حبش کی فوج نے اپنے ایک سردار ابرہہ کے زیر کمان چڑھائی کی‘ یہی فوج اصحاب فیل کے نام سے موسوم ہوئی جو قدرتی اور آسمانی عذاب سے ہلاک و برباد ہوئی ہے۔ قریشی قبائل کے نسبی تعلقات کا حال اس شجرہ سے سمجھ میں آئے گا۔ عبدمناف کا خاندان عبدمناف تمام ملک عرب میں سب سے زیادہ شریف و کریم تسلیم کئے جاتے تھے ان کے بعد ان کے بیٹے بھی شرفائے عرب میں سب پر فوقیت رکھتے تھے‘ عبدمناف کا اصل نام مغیرہ تھا ان کو قمر اور سید بھی کہتے تھے‘ چونکہ ان کے بھائیوں کا نام عبدالدار اورعبدالعزیٰ تھا اس لیے ان کو عبد مناۃ کے نام سے پکارنے لگے پھر عبد مناۃ سے ان کا نام عبد مناف مشہور ہو گیا عرب کی اخلاقی حالت ملک عرب جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے قدیم سے سامی خاندان کا گہوارہ رہا ہے‘ طبقہ