تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علیہ و سلم اور مہاجرین سے بھی لیا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلہ پر رضا مند ہونے کا اقرار فرمایا‘ اس کے بعد سیدنا سعد بن معاذ نے فرمایا کہ میں حکم دیتا ہوں کہ بنو قریظہ کے تمام مرد قتل کر دئیے جائیں ان کی بیوی بچوں کے ساتھ اسیران جنگ کا سا سلوک کیا جائے اور ان کے اموال و املاک کو مسلمانوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ اس فیصلہ کے بعد بنو قریظہ کو قلعہ سے نکلنے کا حکم دیا گیا اور ان کو زیر حراست مدینہ میں لایا گیا‘ ان کے مرد قتل کئے گئے اور ان کے مکانات مسلمانوں کو رہنے کے لیے دئیے گئے۔۱؎ سنہ ۵ ھ کے بقیہ حوادث ماہ ذی الحجہ۵ ھ میں سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح بحکم رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کے ساحل کی طرف تین سو مہاجرین کے ساتھ روانہ ہوئے کہ وہاں قبیلہ جہنیہ کے حالات کی تفتیش کریں‘کیونکہ اس طرف سے اندیشہ ناک خبریں پہنچی تھیں‘ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ہمراہیوں کو اس سفر میں کھانے پینے کی سخت اذیت برداشت کرنی پڑی‘ صرف دو دو تین تین کھجوروں پر ایک ایک دن بسر کرتے تھے‘ آخر ساحل ۱؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۱۲۱و۴۱۲۲۔صحیحمسلمکتابالجھادبابجوازقتالمننقضالعھد۔ سمندر پر ایک بہت بڑی مچھلی دستیاب ہوئی جو سب کے لیے کافی ہوئی‘ ۱؎بنی کلاب کی نسبت خبر پہنچی کہ وہ غدر کا ارادہ رکھتے ہیں‘ چنانچہ اسی ماہ ذی الحجہ ۵ ھ میں محمد بن مسلمہ تیس آدمیوں کی جمعیت کے ساتھ اس طرف روانہ ہو گئے‘ بنی کلاب نے ان کا مقابلہ کیا‘ بنی کلاب کے دس آدمی مارے گئے‘ باقی بھاگ گئے‘ پچاس اونٹ اور تین ہزار بکریاں مسلمانوں کے ہاتھ آئیں۔ اسی طرح عکاشہ بن محصن مکہ کی جانب تفتیش حالات کے لیے روانہ کئے گئے اور ایک مختصر گروہ نجد کی جانب بھیجا گیا‘ جو ثمامہ بن اثال کو گرفتار کر کے لایا‘ ثمامہ بن اثال نے صدق دل سے بخوشی اسلام قبول کیا‘ اور اپنے ملک یمامہ میں جا کر غلہ کو مکہ کی طرف جانے سے روک دیا‘ قریش مکہ کو جب غلہ کی تکلیف ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس شکایت بھیجی‘۲؎ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم صادر فرمایا کہ مکہ میں غلہ بہ دستور سابق جانے دیا جائے۔۳؎ اسی سال آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان مہاجرین کو جو ملک حبش میں نجاشی کے پاس ہجرت کر گئے تھے مدینہ میں بلوایا‘ مگر مہاجرین کی ایک خاصی تعداد حبش میں باقی رہی۔ ---