تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۳۶۰تا۴۳۶۲۔ ۱؎ صحیحبخایکتابالمغازیحدیث۴۳۷۲۔صحیحمسلمکتابالجھادبابربطالاسیر۔ ۲؎ زاد المعاد بحوالہ الرحیق المختوم‘ ص ۴۳۷۔ ہجرت کا چھٹا سال اوپر ۵ ھ کے واقعات میں ذکر ہو چکا ہے کہ غزوہ دومتہ الجندل سے واپس ہوتے ہوئے راستے میں عیینہ بن حصن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے مدینہ کی چراگاہوں میں اپنے اونٹ چرانے کی اجازت لی تھی‘ اس اجازت سے اس نے ایک سال تک بخوبی فائدہ اٹھایا‘ اور اس احسان کا بدلہ اس احسان فراموش نے یہ دیا کہ ایک روز موقع پا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اونٹوں پر چھاپہ مارا‘ بنو غفار کے ایک شخص کو قتل کر کے‘ اس کی عورت کو پکڑ کر اونٹوں کے ساتھ ہی لے گیا‘ سلمہ بن عمرو بن الاکوع رضی اللہ عنہ کو اس حادثہ کی سب سے پہلے خبر ہوئی‘ انہوں نے مدینہ میں بلند آواز سے لوگوں کو اطلاع دی اور فوراً بدمعاشوں کے تعاقب میں روانہ ہو گئے‘ سلمہ رضی اللہ عنہ کی آواز سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عینیہ کی گرفتاری اور تعاقب کے لیے سوار ہوئے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی روانگی کے بعد مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ ‘ عبادبن بشر رضی اللہ عنہ ‘ سعد بن زید رضی اللہ عنہ ‘ عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ ‘ محزر بن فضلہ رضی اللہ عنہ اسدی‘ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ وغیرہم روانہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے جا ملے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سعد بن زید رضی اللہ عنہ کو سردار مقرر فرما کر صحابہ رضی اللہ عنھم کے اس جماعت کے ساتھ آگے روانہ کیا اور خود چشمہ ذوقرد پر قیام فرمایا‘ سلمہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے آخر ان بدمعاشوں کو جا لیا۔ ادھر یہ متعاقب جماعت بھی جا پہنچی ‘ عیینہ بن حصن کو بھی مزید کمک اپنے آدمیوں کی پہنچ گئی‘ مقابلہ ہوا‘ ایک صحابی رضی اللہ عنہ اس لڑائی میں شہید ہوئے اور ان کا مدمقابل دشمن بھی مارا گیا۔ دشمنوں کو سخت مقابلہ کے بعد شکست ہوئی وہ سب فرار و منتشر ہو گئے‘ مسلمانوں نے اپنے اونٹوں کے علاوہ دشمنوں کے اونٹوں پر بھی قبضہ پایا‘ سالماً غانماً ذی قرد پر واپس آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دشمنوں کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ اس جگہ ذبح کیا‘ اور ایک شبانہ روز قیام کے بعد مدینہ کی طرف واپس تشریف لائے۔۱؎ اسی سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں خبر پہنچی کہ بنو بکر خیبر کے