تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیا‘ جان سے مار ڈالے پر آمادہ تھے‘ کہ اتنے میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ جو ابھی تک کفار ہی میں شامل تھے آ گئے‘ انہوں نے دیکھ کر فرمایا کہ یہ قبیلہ غفار کا آدمی ہے آدمی ہے جہاں سے تم تجارت کے لئے کھجوریں لایا کرتے ہو‘ لوگ یہ سن کر ہٹ گئے‘ یہ ہوش میں آ کر اور اٹھ کر آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آ گئے‘ اور اگلے ۱؎ سیرت ابن ہشام بہ حوالہ الرحیق المختوم‘ ص ۱۹۳۔ رحمۃ للعالمین ۱ : ۱۱۱‘ ۱۱۲ میں بھی جناب طفیل بن عمرو دوسی کے قبول اسلام کا واقعہ موجود ہے۔ دن پھر اسی طرح اعلان کیا‘ قریش نے پھر زدوکوب کی‘ غرض مکہ میں اپنے اسلام کا اعلان کر کے اپنے وطن کو واپس آئے۔۱؎ یثرب کی چھ سعید روحیں ۱۱ نبوی کا آخری مہینہ تھا‘ مدینہ میں اوس و خزرج کی مشہور لڑائی جس کی تیاری کے لئے بنو عبدالاشہل مکہ میں آئے تھے اور جو جنگ بعاث کے نام سے مشہور ہے جس میں اوس اورخزرج کے بڑے بڑے سردار مارے گئے تھے ختم ہو چکی تھی‘ خانہ کعبہ کے حج کی تقریب میں ملک عرب کے مختلف ح صلی اللہ علیہ و سلم سے مکہ کی طرف قافلے آنے شروع ہو گئے تھے‘ آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم ان باہر سے آنے والے قافلوں کی قیام گاہوں پر جا جا کر اسلام کی تبلیغ فرماتے تھے‘ ابوجہل اور ابولہب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ ساتھ لگے پھرتے تھے‘ کہ باہر سے آنے والوں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی باتیں سننے سے روکیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان شریروں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے اکثر رات کی تاریکی میں مکہ سے باہر نکل جاتے اور دو دو تین تین میل کے فاصلہ پر چلے جاتے اور وہاں جہاں کہیں کسی قافلہ کو ٹھہرا ہوا پاتے ان کے پاس جا بیٹھتے‘ بت پرستی کی مذمت اور توحید کا وعظ سناتے۔ چنانچہ ایک روز مکہ سے چند میل کے فاصلہ پر رات کے وقت مقام عقبہ پرآپ صلی اللہ علیہ و سلم نے چند لوگوں کی باتیں کرنے کی آوازیں سنیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان کے قریب پہنچے دیکھا کہ چھ آدمی ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان کے پاس جا بیٹھے۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یثرب سے حج کرنے کے لئے آئے ہیں اور قبیلہ خزرج کے آدمی ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو اسلام کی تبلیغ کی قرآن مجید کی آیات سنائیں‘ انہوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور فوراً ایمان لے آئے۔ یثرب کی آبادی دو بڑے حصوں میں منقسم سمجھی جاتی تھی‘ ایک تو یہودی لوگ تھے دوسرے بت پرست ‘ بت پرستوں میں اوس اور خزرج دو زبردست اور مشہور قبیلے تھے یہ لوگ یہودیوں سے یہ سنتے رہے تھے کہ ایک عظیم الشان نبی مبعوث ہونے والا ہے اور وہ سب پر غالب ہو کر رہے گا‘ یہ باتیں چونکہ کانوں میں پڑی ہوئی تھیں اس لئے بھی ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بات تسلیم کرنے میں سبقت کی‘ ان چھ شخصوں کے نام یہ تھے‘ ابو امامہ اسعد بن زرارہ( یہ بنو نجار سے تھے‘ جو آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم کے رشتہ دار بھی تھے‘ انہیں بزرگ نے سب سے پہلے اسلام لانے میں سبقت کی) عوف بن حارث‘ رافع بن مالک‘ قطبہ بن عارم‘ جابر بن عبداللہ‘ عقبہ بن عامر بن نابی‘ آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان بزرگوں ۱؎ صحیحبخاری۔کتابالمناقبحدیث۳۵۲۲۳۵۲۳۔ میں سے رافع بن مالک کو قرآن مجید میں جس قدر کہ اب تک نازل ہوا تھا لکھا ہوا عطا