تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ} (آل عمران : ۳:۱۴۴) ’’اور نہیں تھے محمد صلی اللہ علیہ و سلم مگر رسول‘ ان سے پہلے اور بھی رسول گذر چکے ہیں‘ پس کیا اگر محمد صلی اللہ علیہ و سلم مر جائیں یا مارے جائیں تو تم لوگ اپنی پرانی حالت کفر کی طرف لوٹ جائو گے‘ اور جو شخص حالت کفر کی طرف لوٹ جائے گا وہ اللہ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا اور عنقریب اللہ تعالیٰ اسلام پر ثابت قدم رہنے والوں کو جزا دے گا۔‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زبان سے قرآن مجید کی ان آیات کا سننا تھا کہ یکایک مجمع سے وہ حیرت کا عالم دور ہو گیا ‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پہلے میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے کہنے پر مطلق خیال نہ کیا‘ لیکن جس وقت انہوں نے یہ آیت پڑھی تو مجھ کو یہ معلوم ہوا کہ گویا یہ آیت اسی وقت نازل ہوئی ہے‘ مارے خوف کے میرے پائوں تھرا گئے اور میں نے سمجھ لیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا انتقال ہو گیا۔۲؎ ۱؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۴۵۲و۴۴۵۳۔سیرتابنہشامصفحہ۶۰۹و۶۱۰۔ ۲؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۴۵۴۔سیرتابنہشامص۶۱۰۔ سقیفہ بنی ساعدہ اس کے بعد خبر پہنچی کہ سقیفہ بنو ساعدہ میں انصار مجتمع ہیں اور وہ سب سعد بن عبادہ کی بیعت کیا چاہتے ہیں اور بعض انصار یہ بھی کہتے ہیں۔ منا امیر و من قریش امیر‘ (ایک ہم میں سے امیر ہو گا۔۱؎ ایک قریش میں سے امر ہو گا) یہ خبر سن کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ و سیدنا عمر رضی اللہ عنہ معہ ایک گروہ مہاجرین کے اس نامناسب حالت کی اصلاح اور روک تھام کے لیے سقیفہ بنو ساعدہ کی طرف روانہ ہوئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ و عباس رضی اللہ عنہ و اسامہ رضی اللہ عنہ و فضل بن عباس رضی اللہ عنہ وغیرہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے قریبی رشتہ داروں کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی وصیت کے موافق تجہیز و تکفین کے اہتمام پر متعین فرما گئے‘ سیدنا علی نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو غسل دیا‘ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اور ان کے دونوں لڑکے کروٹ بدلواتے جاتے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ پانی ڈالتے جاتے تھے۔ نماز جنازہ و تجہیز و تکفین جب غسل دے کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تجہیز سے فراغت ہوئی تو صحابہ رضی اللہ عنھم میں اختلاف ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کہاں دفن کیا جائے‘ بعض کہتے تھے کہ مسجد میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دفن کیا جائے‘ بعض کہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے مکان میں‘ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے کہ ہر ایک نبی صلی اللہ علیہ و سلم اسی جگہ دفن کیا گیا ہے جہاں اس کی روح قبض کی گئی ہے۔۲؎ لوگوں نے یہ سنتے ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرش کو جس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا انتقال ہوا تھا اٹھا دیا اور اسی جگہ قبر کھودی گئی‘ قبر بغلی کھودی گئی‘ جب قبر تیار ہو گئی تو جنازہ کی نماز پڑھنی شروع ہوئی‘ اول مردوں نے پھر عورتوں نے پھر لڑکوں نے نماز جنازہ پڑھی‘ کسی نے کسی کی امامت نہ کی۔