تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوا ابن قمیئہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب پہنچ تلوار کا ایسا زبردست ہاتھ مارا کہ ۱؎ ’’محمد ( صلی اللہ علیہ و سلم ) قتل ہو گئے۔‘‘ خود۱؎ کے دو حلقے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے چہرہ مبارک میں آنکھ سے نیچے کی ہڈی میں گھس گئے۲؎ ان کو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے دانت سے پکڑ کر کھینچا تو ان کے دو دانت ٹوٹ گئے کفار کی پوری طاقت اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات مبارک پر حملے میں صرف ہونے لگی۔ شمع رسالت صلی اللہ علیہ و سلم کے پروانے ادھر چند جاں نثاروں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گرد ایک حلقہ بنا لیا سیدنا ابودجانہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منہ کر کے اپنی پشت کو سپر بنا لیا‘ پشت کو سپر بنانے میں یہ مدعا تھا کہ جو تیر آئے وہ ان کے جسم پر لگے‘ اگر منہ کفار کی طرف اور پشت رسول اللہ ص کی طرف ہوتی تو ممکن تھا کہ تیر کو آتے ہوئے دیکھ کر فطری طور پر جھجک پیدا ہو اور اپنے جسم کو بچائیں اور مبادا تیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تک پہنچ جائے‘ چنانچہ ان کی پشت تیروں سیے چھلنی ہو گئی اور وہ اسی طرح کھڑے رہے‘ سیدنا سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت کے لیے دیوار آہنی کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہو گئے اور تیر و تلوار چلا چلا کر دشمنوں کو روکتے رہے‘ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ دشمنوں کی تلواروں کو اپنے ہاتھ پر روکتے تھے‘ یہاں تک کہ ان کا ہاتھ زخموں کی کثرت سے بیکار ہو گیا تھا‘۳؎ سیدنا زیاد بن سکن رضی اللہ عنہ انصاری معہ اپنے پانچ ہمراہیوں کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے‘ سیدنا عمارہ رضی اللہ عنہ بن زیاد بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی حفاظت میں پروانہ وار شہید ہوئے‘ ام عمارہ جن کا نام نسیبہ بنت کعب رضی اللہ عنھا تھا لشکر اسلام کے پیچھے پیچھے لڑائی دیکھنے کی غرض سے گئی تھیں‘جب لڑائی کا رنگ دوپہر کے بعد یکایک تبدیل ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب پہنچ گئیں‘ ابن قمیئہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر وار کیا تو ام عمارہر نے تلوار لے کر ابن قمیئہ پر پے در پے وار کئے مگر چونکہ دوہری زرہ۴؎ پہنے ہوئے تھا اس پر اثر نہ ہوا اس نے ام عمارہ رضی اللہ عنھا کے تلوار کا ایک ہاتھ مارا تو شانہ کے قریب ان کا ہاتھ زخمی ہو گیا۔۵؎ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی استقامت جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے گرد خوب زور شور سے ہنگامہ کارزار گرم تھا‘ ایک شقی نے دور سے ۱؎ جنگی آہنی ٹوپی۔ ۲؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۰۷۳تا۴۰۷۵۔ ۳؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۰۶۳۔ ۴؎ لوہے کا لباس جو منہ‘ ہاتھوں‘ ائوں وغیرہ کو چھوڑ کر باقی تقریباً تمام جسم پر ہوتا تھا۔ ۵؎ سیرت ابن ہشام ص ۳۷۷۔ ایک پتھر پھینک مارا جس سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ہونٹ مبارک زخمی ہوا اور