تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے‘ صنعا میں مہاجر بن ابی امیہ اور سیدنا موت میں زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ عامل تھے‘ صوبہ خولان میں یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ ‘ یمن میں ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ‘ نجد میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ‘ بحرین میں علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ ‘ دومتہ الجندل میں عیاض رضی اللہ عنہ بن غنم رضی اللہ عنہ ‘ عراق میں مثنی بن حارثہ رضی اللہ عنہ عامل یا گورنر کے عہدے پر مقرر تھے‘ ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ آخر میں سپہ سالاری کی خدمت میں مامور ہو کر شام کی طرف بھیجے گئے تھے‘ یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ ‘ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ‘ شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ بھی سپہ سالاری کی خدمت پر ملک شام میں مصروف تھے‘ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ خلافت صدیقی میں سپہ سالار اعظم کے عہدے پر فائز اور خلافت صدیقی سے وہی نسبت رکھتے تھے جو رستم کو کیکائوس و کی خسرو کی سلطنت سے تھی۔ اولاد و ازواج سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی پہلی بیوی قتیلہ بنت عبدالغریٰ تھیں‘ جس سے عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ (عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی والدہ) پیدا ہوئے‘ دوسری بیوی آپ رضی اللہ عنہ کی ام رومان تھیں ان کے بطن سے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ‘ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ صدیقہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے‘ جب سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تو پہلی بیوی نے مسلمان ہونے سے انکار کیا‘ اس کو آپ رضی اللہ عنہ نے طلاق دے دی‘ دوسری بیوی ام رومان رضی اللہ عنہ مسلمان ہو گئیں‘ مسلمان ہونے کے بعد بھی آپ رضی اللہ عنہ نے دو نکاح اور کئے‘ ایک اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ کے ساتھ جو جعفر رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کی بیوہ تھیں‘ ان کے بطن سے محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے دوسرا نکاح حبیبہ بنت خارجہ انصاریہ رضی اللہ عنہ سے جو قبیلہ خزرج سے تھیں۔ ان کے بطن سے ایک بیٹی ام کلثوم آپ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد پیدا ہوئیں۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نسب و ولادت آپ رضی اللہ عنہ اشراف قریش میں سے تھے‘ زمانہ جاہلیت میں آپ کے خاندان سے سفارت مخصوص و متعلق تھی‘ یعنی جب قریش کی کسی دوسری قبیلے سے لڑائی ہوتی تھی تو آپ رضی اللہ عنہ کے بزرگوں کو سفیر بنا کر بھیجا جاتا تھا‘ یا جب کبھی تفاخر نسب کے اظہار کی ضرورت پیش آتی تو اس کام کے لیے آپ رضی اللہ عنہ ہی کے بزرگ آگے نکلتے تھے‘ آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے ‘ عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب بن نفیل بن عبدالغریٰ بن رباح بن عبداللہ بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوی‘ کعب کے دو بیٹے تھے‘ ایک عدی دوسرے مرہ‘ مرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اجداد میں ہیں‘ یعنی آٹھویں پشت میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سلسلہ نسب میں مل کر ایک ہو جاتا ہے‘ عمر فاروق کی کنیت