تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
الہجرۃ۔ ۲؎ سیرت ابن ہشام‘ ص ۲۴۵۔ ۳؎ سیرت ابن ہشام ص ۲۴۵۔ تجارت پیشہ ہونے کے سبب اکثر آتے جاتے رہتے تھے‘ لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم سے لوگ واقف نہ تھے‘ اس لئے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کو جواب دیتے کہ ھذا یھدینی السبیل(‘یہ میرا رہبر و ہادی طریق ہے) ۱؎ اختتام سفر آٹھ روز کے سفر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ۸ ربیع الاول ۱۴ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کو دوپہر کے وقت قبا کے قریب پہنچے‘ قبا مدینہ سے چند میل کے فاصلہ پر ہے اور وہ مدینہ کا ایک محلہ ہی سمجھا جاتا تھا‘ وہاں قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے لوگ بکثرت آباد تھے اور روشنی اسلام سے منور ہو چکے تھے‘ مکہ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی روانگی کی خبر کئی روز پہلے مدینہ میں پہنچ چکی تھی‘ اس لیے انصار مدینہ روزانہ صبح سے دوپہر تک بستی سے باہر نکل کر آپ کے انتظار میں کھڑے رہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم دور سے تشریف لاتے ہوئے نظر آئیں گے‘ جب دھوپ خوب تیز اور ناقابل برداشت ہو جاتی تو واپس اپنے گھروں میں آ جاتے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم چونکہ قبا کے نزدیک دوپہر کے وقت پہنچے لہذا قبا والے مشتاقین اسی وقت انتظار کرتے کرتے اپنے گھروں میں واپس آ گئے تھے۔ ایک یہودی جو روزانہ مسلمانوں کے جم غفیر کو اس طرح بستی سے باہر انتظار کرتے ہوئے دیکھتا اور جانتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مکہ سے آنے والے ہیں جن کا ان لوگوں کو انتظار ہے۔ وہ اتفاقاً اس وقت اپنی گڑھی یا مکان کی چھت پر چڑھا ہوا تھا‘ اس نے دور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اس مختصر قافلہ کو آتے ہوئے دیکھ کر گمان کیا کہ یہی وہ قافلہ ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لا رہے ہیں‘ چنانچہ اس نے زور سے آواز دی کہ : یامعشرالعربیانبیقیلہھذاجدکمقدجاء ’’اے گروہ عرب اے دوپہر کو آرام کرنے والو! تمہارا مطلوب یا تمہاری خوش نصیبی کا سامان تو یہ آ پہنچا ہے۔‘‘ یہ آواز سنتے ہی لوگ اپنے گھروں سے نکل پڑے اور تمام قبا میں جوش مسرت کا ایک شور مچ گیا‘ انصار نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کھجوروں کے ایک باغ کی طرف سے آ رہے ہیں‘ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے یہ خیال فرما کر کہ لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پہچاننے میں شبہ نہ ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کون سے ہیں فوراً آپ کے پیچھے آ کر اپنی چادر سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اوپر سایہ کیا جس سے آقا اور خادم کی تمیز بآسانی ہونے لگی۔۔۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم قبا میں داخل ہوئے‘ ۲؎انصار کی چھوٹی چھوٹی لڑکیاں ۱؎ صحیحبخاری۔کتابمناقبالانصارحدیث۳۹۱۱۔ ۱؎ صحیحبخاری۔کتابمناقبالانصارحدیث۳۹۰۶۔سیرت ابن ہشام ص ۲۴۶۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے داخل ہونے کے وقت جوش مسرت میں یہ پڑھ رہی تھیں۔ طلع البدر علینا من ثنیات الوداع