تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہجرت کا پانچواں سال غزوہ بدر ثانی سے واپس آ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم چھ سات مہینے مدینہ منورہ میں قیام فرما رہے‘ کوئی قابل تذکرہ اور اہم واقعہ وقوع پذیر نہیں ہوا‘ آغاز ماہ ربیع الاول ۵ ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ اطلاع ملی کہ مقام دومۃ الجندل کے حاکم اکیدربن عبدالملک عیسائی نے ایک لشکر عظیم مدینہ منورہ پر حملہ کرنے کے لیے فراہم کیا ہے‘ اور ان قافلوں کو جو مدینہ سے بغرض تجارت شام کی طرف جاتے ہیں راستہ میں لوٹ لیتا ہے‘ یہ نیا دشمن چونکہ زیادہ خطرناک ہو سکتا تھا اور اس کے حملہ آور ہونے سے اندیشہ تھا کہ منافقین ‘ یہود اور اردگرد کے عرب کے قبائل مسلمانوں کی مشکلات کو اور بھی زیادہ بڑھا دیں گے لہذا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مناسب سمجھا کہ اس فتنہ کو سر ابھارنے سے پہلے ہی دبا دینا چاہیے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ میں سباع بن عرفطہ غفاری کو عامل مقرر فرمایا اور خود ایک ہزار مسلمانوں کی جمعیت لے کر دومۃ الجندل کی طرف روانہ ہوئے۔ دومۃ الجندل دمشق سے پانچ منزل اور مدینہ سے دس منزل‘ دمشق و مدینہ کے درمیان سرحد شام پر واقع تھا‘ بنی عذرہ کے ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے بطور رہبر ہمراہ لیا۔ اس سفر میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم رات کو چلتے اور دن کو مقام کرتے‘ جب دومۃ الجندل کا ایک شب کا سفر رہ گیا تو رہبر نے کہا کہ دشمنوں کی چراگاہ یہاں سے قریب ہے‘ مناسب ہے کہ ان کے مویشیوں پر قبضہ کر لیا جائے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اجازت دی اور مسلمانوں نے مویشیوں پر قبضہ کر لیا۔ یہ خبر اکیدربن عبدالملک حاکم دومۃ الجندل کو پہنچی تو وہ اس طرح لشکر اسلام کے یکایک قریب پہنچنے سے سراسیمہ ہو کر فرار ہو گیا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اگلے دن وہاں پہنچے تو میدان خالی پایا‘ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ایک کافر کو گرفتار کیا تو اس سے حالات دریافت کئے تو اس نے صاف صاف کہہ دیا کہ آپ کے آنے کی خبر سن کر سب فرار ہو گئے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے وہاں چند روز مقیم رہ کر چھوٹے چھوٹے دستے ادھر ادھر روانہ کئے مگر کوئی مقابلہ پر نہ آیا۔ اس طرح سرحد شام پر رعب قائم کر کے آپ صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ کی طرف واپس تشریف لائے‘ راستہ میں ایک عرب سردار نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے ملاقات کی اورعرض کیا کہ میرے علاقہ میں خشک سالی کی وجہ سے چارہ نہیں ملتا‘ مدینہ میں بارش ہو گئی ہے اور وہاں خوب سر سبزی ہے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اجازت دیں کہ میں اپنے مویشی مدینہ کی چراگاہوں میں چرنے کے لیے بھیج دوں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو بخوشی اجازت دے دی‘ اس عرب سردار کا نام عیینہ بن حصن تھا‘ اس سفر کا نام غزوہ دومۃ الجندل مشہور ہے‘ اس مرتبہ مدینہ میں واپس تشریف لا کر قریباً پانچ ماہ تک کوئی اہم واقعہ ظہور پذیر نہیں ہوا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی تربیت اور تبلیغ اسلام میں مصروف رہے۔۱؎