تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
قارن وغیرہ کے مارے جانے کی خبر سن کر دربار ایران سے اعدزگر ایک مشہور شہسوار ایک جرار لشکر کے ساتھ روانہ کیا گیا‘ یہ لشکر مدائن سے روانہ ہو کر مقام ولجہ میں پہنچا تھا کہ پیچھے سے بہمن جادو یہ ایک دوسرے زبردست سردار کو لشکر عظیم کے ساتھ مدائن سے روانہ کیا گیا‘ مقام ولجہ میں پہنچ کر سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے لشکر ایران پر حملہ کیا‘ ایک خون ریز جنگ کے بعد لشکر ایران کو شکست فاش حاصل ہوئی‘ ان کا سردار بھی شدت تشنگی سے میدان جنگ میں مر گیا‘ بہمن جادو یہ مقام الیس میں پہنچا تھا کہ بھاگے ہوئے ایرانی اس فوج میں جا کر شامل ہوئے‘ اس لڑائی میں بہت سی عیسائی عرب بھی آ کر ایرانی لشکر میں شریک ہو گئے تھے‘ بہمن جادو یہ نے ایرانیوں اور عربوں کے اس لشکر عظیم کو مقام لیس میں چھوڑا اور خود مدائن کی طرف روانہ ہوا کیونکہ وہاں اس کی ضرورت نہ تھی۔ جنگ لیس سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ مقام لیس میں لشکر عظیم موجود ہے جو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے والا ہے تو انہوں نے خود ہی لیس کی طرف کوچ کیا اور وہاں پہنچ کر لڑائی شروع کر دی‘ اول سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے میدان میں تنہا آگے بڑھ کر اپنا مبارز طلب کیا‘ ادھر سے مالک بن قیس مقابلہ پر آیا اور آتے ہی سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے مارا گیا۔ اس کے بعد جنگ مغلوبہ شروع ہوئی اور ستر ہزار دشمن میدان جنگ میں مسلمانوں کے ہاتھ سے مارے گئے۔ فتح حیرہ جنگ لیس سے فارغ ہو کر سیدنا خالد رضی اللہ عنہ بن ولید نے حیرہ کا محاصرہ کیا جب محاصرہ کو طول ہوا اور شہر والے عاجز ہو گئے تو حیرہ کا رئیس عمروبن عبدالمسیح معہ دوسرے روئساء کے سیدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا‘ ایرانی سردار اور ایرانی لشکر جو حیرہ میں موجود تھا ارد شیرکسریٰ کی موت کا حال سن کر پہلے ہی فرار ہو چکا تھا ‘ عبدالمسیح نے قریباً دو لاکھ روپیہ خراج ادا کر کے صلح کر لی‘ فتح حیرہ کے بعد سیدنا خالد رضی اللہ عنہ بن ولید نے ضرار بن الازور‘ ضرار بن الخطاب رضی اللہ عنہ ‘ قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ ‘ مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ ‘ عیینہ بن الشماس رضی اللہ عنہ وغیرہ سرداران لشکر کو حیرہ کے اطراف و جوانب میں چھوٹے چھوٹے فوجی دستوں کے ساتھ روانہ کیا‘ ہر ایک قبیلہ اور ہر ایک بستی نے جزیہ یا اسلام قبول کیا اور اس طرح دجلہ تک کا تمام علاقہ سیدنا خالد بن رضی اللہ عنہ ولید کے ہاتھ پر فتح ہو گیا‘ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ بن ولید حیرہ میں مقیم رہ کر اردگرد کی مہمات کا اہتمام و انصرام فرماتے رہے۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کا پیغام حیرہ سے سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے ایک خط ایرانی رئوساء کی طرف روانہ کیا اور منشور عام عراق کے ان امراء کے نام بھیجا جو زمینداروں ‘ یا جاگیرداروں کی حیثیت رکھتے اور ابھی تک مطیع و منقادنہ ہوئے تھے‘ ایرانی رئوسا کے نام جو خط انہوں نے بھیجا تھا اس میں لکھا تھا کہ۔: امابعد!تمام تعریف اس اللہ تعالیٰ کو ہے جس نے تمہارے نظام میں خلل ڈال دیا اور تمہارے مکر کو سست کر دیا‘ اور تمہارے اتحاد کو توڑ دیا‘ اگر ہم اس ملک پر حملہ آور نہ ہوتے تو تمہارے لیے برائی ہوتی‘ اب بہتر یہ ہے کہ تم ہماری فرمانبرداری کرو ہم تمہارے