تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقوع پذیر ہونے کے متعلق قابل قبول اور تسکین بخش روایتیں مؤرخ کو حاصل ہو گئی ہوں یا مؤرخ نے براہ راست اس واقعہ کو خود مشاہدہ کیا ہو‘ ایسی تاریخیں سب سے زیادہ مفید اور قابل قدر سمجھی جاتی ہیں۔ اور ان میں قیاس کے گھوڑے دوڑانے اور موہوم باتوں کو حقیقت کا جامہ پہنانے کی کوشش نہیں کرنی پڑتی‘ بلکہ ان تاریخوں سے فہم و عقل اگر غلطی کرے تو اس کی اصلاح ہو جاتی ہے۔ درایتی تاریخ اس تاریخ کو کہتے ہیں جو محض آثار قدیمہ و آثار منقولہ اورعقلی ڈھکوسلوں کے ذریعہ ترتیب دی گئی ہو‘ اور ہمیں عہد مؤرخ یا ہم عہد راوی کا بیان اس کے متعلق مطلق دستیاب نہ ہو سکتا ہو جیسے کہ قدیم مصر‘ قدیم عراق‘ قدیم ایران کی تاریخیں جو آج کل لکھی گئی ہیں‘ ان تاریخوں سے بھی بہت کچھ فائدے حاصل ہو سکتے ہیں لیکن یقینی علم کسی طرح میسر نہیں ہو سکتا۔ تاریخی زمانے بعض مؤرخین نے تاریخ کو تین زمانوں میں تقسیم کیا ہے۔ ۱۔ قرون اولیٰ ۲۔ قرون وسطیٰ ۳۔قرون متاخرہ قرون اولیٰ میں ابتدائے عالم سے سلطنت روما کے آخر تک کا زمانہ شامل ہے۔ قرون وسطیٰ میں سلطنت روما کے آخر زمانہ سے قسطنطنیہ کی فتح کا زمانہ‘ جب یہ شہر سلطان محمد ثانی عثمانی کے ہاتھ پر فتح ہوا شامل ہے۔ دنیا کے بعض عظیم الشان واقعات سے دوسرے واقعات کے زمانوں کا پتہ دیا جاتا ہے مثلاً پیدائش آدم (علیہ السلام) سے اتنے برس بعد‘ یا طوفان نوح علیہ السلام سے اتنے برس پہلے یا بعد‘ یا پیدائش عیسیٰ علیہ السلام ‘ یا بکرماجیت‘ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے مکہ سے مدینہ کو ہجرت فرمانے یا کسی بادشاہ کے تخت نشین ہونے کے زمانہ سے برسوں کا شمار کر لیا جاتا ہے آج کل دنیا میں سب سے زیادہ عیسوی اور ہجری سنین رائج ہیں۔ اسلامی تاریخ دنیا کی تمام قوموں اور تمام مذہبوں میں صرف اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے اور مسلمان ہی ایک ایسی قوم ہے جس کی تاریخ شروع سے لے کر اخیر تک بتمامہ مکمل حالت میں محفوظ و موجود ہے اور اس کے کسی حصے اور کسی زمانے کی نسبت شک و شبہ کو کوئی دخل نہیں مل سکتا‘ مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ سے لے کر آج تک مسلمانوں پر گذرنے والے حالات و واقعات کے قلم بند کرنے اور بذریعہ تحریر محفوظ کرنے میں مطلق کوتاہی اور غفلت سے کام نہیں لیا‘ مسلمانوں کو درست طور پر فخر ہے کہ وہ اسلام کی مکمل تاریخ ہم عہد مؤرخین اورعینی مشاہدوں کے بیان سے مرتب کر سکتے ہیں‘ اور پھر ان ہم عہد مؤرخین اور مستند ثقہ راویوں کے بیانات میں تواتر کا درجہ بھی دکھا سکتے ہیں‘ غرض کہ صرف مسلمان ہی ایک ایسی قوم ہے جو اپنی مستند اور مکمل تاریخ رکھتی ہے‘ اور دنیا کی کوئی ایک قوم بھی ایسی نہیں‘ جو اس خصوصیت میں مسلمانوں کی شریک بن سکے‘ مؤرخین اسلام نے یہاں تک احتیاط ملحوظ رکھی ہے کہ ہر ایک واقعہ اور ہر ایک کیفیت کو جوں کا توں بیان کر دیا‘ اور اپنی رائے مطلق نہیں لکھی کیونکہ اس طرح اندیشہ تھا کہ مؤرخ کا خیال یا مؤرخ کی خواہش تاریخ کا مطالعہ کرنے والے کو متاثر کرے اور واقع کا حقیقی اثر اپنی آزادی زائل کر دے اور مطالعہ کرنے والا مؤرخ کے مخصوص خیال کا مقلد ہو جائے‘ اسلامی تاریخ کی عظمت وہیبت اس وقت اور بھی قلب پر طاری ہو جاتی ہے جب یہ دیکھا جاتا ہے کہ اسلامی تاریخ