تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا وقار کرتا ہے اور زمین کا ہر شیطان اس سے ڈرتا ہے۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کہ جتنے نبی مبعوث ہوئے ہیں ان کی امت میں ایک محدث ضرور ہوا ہے‘ اگر میری امت میں بھی کوئی محدث ہو سکتا ہے تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہے لوگوں نے پوچھا کہ محدث کسے کہتے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جس کی زبان سے ملائکہ باتیں کریں۔۴؎ ۱؎ متفقعلیہبحوالہمشکوٰۃالمصابیحکتابالمناقبوالفضائلحدیث۶۰۳۷۔ ۲؎ ایضاً‘ حدیث ۶۰۳۹۔ ۳؎ یعنی ان کے دور میں دین اسلام کو غلبہ (یعنی فتوحات) کا حصول ہو گا۔ ۴؎ متفقعلیہبہحوالہمشکوٰۃالمصابیحکتابالمناقبوالفضائلحدیث۶۰۳۵۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ روئے زمین پر کوئی شخص عمر رضی اللہ عنہ سے زیادہ مجھ کو عزیز نہیں ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ جب صالحین کا ذکر کرو تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نہ بھول جائو۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد ہم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سب سے زیادہ ذہین پایا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر دنیا بھر کا علم ترازو کے ایک پلڑے میں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا علم دوسرے پلڑے میں رکھ کر تولا جائے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا پلڑا بھاری رہے گا۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دنیا بھر کا علم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی گود میں پڑا ہوا ہے‘ نیز یہ کہ کوئی شخص سوائے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ایسا نہیں ہے جس نے جرات کے ساتھ راہ اللہ تعالیٰ میں ملامت سنی ہو ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو کپڑا اوڑھے ہوئے دیکھ کر فرمایا کہ اس کپڑے اوڑھے ہوئے شخص سے زیادہ مجھے کوئی عزیز نہیں ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ارادہ کی پختگی اور ہوش مندی و دلیری سے پر ہیں۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ان چار باتوں سے معلوم ہوتی ہے‘ اول اسیران جنگ بدر کے قتل کا حکم دیا اور اس کے بعد آیت {لَوْ لَا کِتَابٌ مِّنَ اللّٰہِ} (الانفال : ۸/۶۸) ’’اگر اللہ کا حکم پہلے نہ ہو چکا ہوتا تو…‘‘ نازل ہوئی‘ دوم آپ رضی اللہ عنہ نے امہات المومنین کو پردہ کرنے کے لیے کہا اور پھر آیت پردہ نازل ہوئی۔ اسی پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ وحی تو ہمارے گھر میں اترتی ہے اور تم کو پہلے ہی القا ہو جاتا ہے‘ سوم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا دعا کرنا الٰہی عمر رضی اللہ عنہ کو مسلمان کر کے اسلام کی مدد فرما‘ چہارم آپ رضی اللہ عنہ کا اول ہی سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے بیعت کر لینا۔ مجاہد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم اکثر یہ ذکر کیا کرتے تھے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں شیطان قید میں رہے اور آپ رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد آزاد ہو گئے۔ ابواسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم جانتے بھی ہو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کون تھے۔ وہ اسلام کے لیے بمنزلہ ماں اور باپ کے تھے۔ سیدنا جعفر صادق رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ میں اس شخص سے بیزار ہوں جو سیدنا ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہ کو بھلائی سے یاد نہ کرے۔ حلیہ فاروقی رضی اللہ عنہ