تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چوتھائی اموال و املاک پر صلح کر لی اور صلح نامہ لکھا گیا۔ اس کے بعد جب دروازہ کھلوا کر اندر گئے تو وہاں سوائے عورتوں اور بچوں کے کسی مرد کا نام و نشان نہ پایا‘ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے مجاعہ سے کہا کہ تو نے ہمارے ساتھ فریب سے کام لیا ہے‘ اس نے کہا کہ میری قوم بالکل تباہ ہو جاتی‘ میرا فرض تھا کہ اپنی قوم کو مصیبت سے بچائوں‘ آپ مجھے معاف فرمائیے‘ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ خاموش ہو رہے ‘ اور عہد نامہ کی خلاف ورزی کا خیال تک بھی ان کے دل میں نہ آیا۔ تھوڑی دیر کے بعد مسیلمہ بن وقش سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کا ایک خط لے کر پہنچے اس میں لکھا تھا کہ اگر تم کو بنو حنیفہ پر فتح حاصل ہو تو ان کے بالغ مردوں کو قتل کیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا جائے لیکن اس خط کے پہنچنے سے پہلے صلح نامہ لکھا جا چکا تھا‘ لہذا اس کی تعمیل نہ ہو سکی‘ پاس عہد اور ایفائے وعدہ کی مثالوں کا یہ واقعہ بھی خصوصیت سے قابل تذکرہ ہے۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بنو حنیفہ کے ایک وفد کو سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں روانہ کیا‘ ایک خط خلیفہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لکھ کر ان کو دیا‘ اس خط میں فتح کا مفصل حال اور بنو حنفیہ کے دوبارہ داخل اسلام ہونے کی خبر درج تھی‘ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس وفد سے عزت و احترام کے ساتھ ملاقات کی اور محبت کے ساتھ ان کو رخصت کیا‘ جنگ یمامہ ماہ ذی الحجہ ۱۱ ھ میں وقوع پذیر ہوئی۔ مطعم بن جنیعہ اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ سیدنا علاء بن الحضرمی کو سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لشکر کا سردار بنا کر بحرین کی طرف روانہ کیا تھا‘ بحرین میں بنو عبدالقیس‘ بنو بکر بن وائل معہ اپنی شاخوں کے زبردست قبائل تھے‘ یہ بھی پڑھ چکے ہو کہ جارود بن المعلیٰ رضی اللہ عنہ اپنے قبیلہ عبدالقیس کی طرف سے وفد ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خبر وفات کو سن کر قبیلہ عبدالقیس کے لوگ یہ کہہ کر مرتد ہو گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نبی ہوتے تو کبھی نہ مرتے۔ سیدنا جارود بن المعلیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کو ایک جگہ جمع کیا اور کہا کہ مجھ کو تم سے ایک بات دریافت کرنی ہے جو جانتا ہو وہ بتائے‘ جو نہ جانتا ہو وہ خاموش رہے‘ انہوں نے اپنی قوم کو مخاطب کر کے دریافت کیا کہ تم پر یہ بتائو سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم سے پہلے بھی دنیا میں نبی آئے ہیں یا نہیں؟ سب نے کہا آئے ہیں‘ پھر انہوں نے پوچھا کہ وہ سب عام انسانوں کی طرح اپنی زندگی پوری کر کے فوت ہو گئے یا نہیں؟ سب نے کہا وہ اپنی زندگی پوری کر کے فوت ہو گئے‘ سیدنا جارود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بس اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم بھی اپنا زمانہ حیات پورا کر کے فوت ہو گئے۔ یہ کہہ کر انہوں نے کہا اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمد اعبدہ و رسولہ قبیلہ عبدالقیس کے دل پر ایسا اثر ہوا کہ انہوں نے اسی وقت توبہ کی اور اسلام پر قائم ہو گئے۔ قبیلہ عبدالقیس تو سیدنا جارود بن المعلیٰ رضی اللہ عنہ کی بروقت کوشش سے اس طرح بچ گیا لیکن قبیلہ بنو بکر بن وائل نے مرتد ہو کر حطم کو اپنا سردار بنایا‘ حطم بنوبکر کی جمیعت کثیرہ لے کر نکلا اور مقام قطیف و ہجر کے درمیان ڈیرے ڈال دئیے اور کچھ