تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تک وہ مشورے فارغ نہ ہو جائیں۔ پھر آپ نے مذکورہ بالاحضرات کو مخاطب کر کے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص خلافت کے لیے منتخب ہو‘ اس کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ انصار کے حقوق کا بہت لحاظ رکھے‘ کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مدد کی‘ مہاجرین کو اپنے گھروں میں ٹھہرایا‘ انصار تمہارے محسن ہیں‘ ان کے ساتھ تم کو احسان کرنا چاہیے‘ ان کی خطاء و لغزش سے حتی الامکان درگذر اور چشم پوشی اختیار کرنا مناسب ہے‘ تم میں سے جو شخص خلیفہ منتخب ہو اس کو مہاجرین کا بھی پاس و لحاظ رکھنا چاہیے‘ کیوں کہ یہی لوگ مادئہ اسلام ہیں‘ اسی طرح ذمیوں کا بھی پورا پورا خیال رکھنا چاہیے‘ ان کے ساتھ اللہ اور رسول کی ذمہ داری کو کما حقہ ملحوظ رکھا جائے اور ذمیوں سے جو وعدہ کیا جائے اس کو ضرور پورا کیا جائے‘ ان کے دشمنوں کو دور کیا جائے ان کی طاقت سے زیادہ ان کو تکلیف نہ دی جائے۔ پھر اپنے بیٹے سیدنا عبداللہ بن عمر کو بلا کر حکم دیا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی خدمت میں جائو اور سیدنا ابوبکرصدیق کے پہلو میں دفن کئے جانے کی اجازت حاصل کرو‘ وہ سیدنا صدیقہ رضی اللہ عنھا کی خدمت میں حاضر ہوئے‘ اور فاروق اعظم کی التجا پیش کی‘ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ یہ جگہ میں نے اپنے لیے تجویز کی تھی لیکن اب میں عمر فاروق کو اپنی ذات پر ترجیح دیتی ہوں‘ ان کو ضرور اس جگہ دفن کیا جائے‘ یہ خبر جب سیدنا عبداللہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو سنائی تو وہ بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ میری سب سے بڑی آرزو برآئی۔ چہار شنبہ ۲۷ ذی الحجہ ۲۳ ھ کو آپ زخمی ہوئے اور یکم محرم ۲۴ ھ کو ہفتہ کے دن فوت ہو کر مدفون ہوئے‘ ساڑھے دس برس خلافت کی‘ نماز جنازہ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے پڑھائی‘ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ ‘ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے قبر میں اتارا۔ ازواج و اولاد فاروق اعظم کا پہلا نکاح زمانہ جاہلیت میں زینب بنت مظعون بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح سے ہوا تھا‘ جن کے بطن سے عبداللہ‘ عبدالرحمن اکبر اور سیدنا حفصہ پیدا ہوئیں‘ زینب مکہ میں ایمان لائیں اور وہیں فوت ہوئیں‘ یہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں جو اول المسلمین تھے اور جن کا اسلام لانے والوں میں چودھواں نمبر تھا‘ دوسرا نکاح عہد جاہلیت ہی میں ملیکہ بنت جرول خزاعی سے کیا‘ جس سے عبیداللہ پیدا ہوئے چونکہ یہ بیوی ایمان نہیں لائی اس لیے اس کو ۶ ھ میں طلاق دے دی‘ تیسری بیوی قریبہ بنت ابی امیہ مخزومی تھی‘ جس سے جاہلیت ہی میں نکاح کیا‘ اور ۶ ھ میں بعد صلح حدیبیہ اسلام نہ لانے کی وجہ سے طلاق دے دی‘ چوتھا نکاح اسلام میں ام حکیم بنت الحرث بن ہشام مخرومی سے کیا جن کے بطن سے فاطمہ پیدا ہوئیں‘ پانچواں نکاح مدینہ میں آنے کے بعد ۷ ھ میں جمیلہ بنت عاصم بن ثابت بن ابی افلح اوسی انصاری سے کیا جن کے بطن سے عاصم پیدا ہوئے‘ لیکن ان کو بھی کسی وجہ سے طلاق دے دی تھی‘ چھٹا نکاح ۱۷ ھ میں ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب سے چالیس ہزار مہر پر کیا‘ ان کے بطن سے رقیہ اور زید پیدا ہوئے‘ عاتکہ بنت زید بن عمرو بن نفیل جو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی چچیری بہن تھیں اور فکیہ یمنیہ بھی فاروق اعظم کی بیویوں میں شمار کی