تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو کر شہادت عثمانی رضی اللہ عنہ سے شہادت علوی رضی اللہ عنہ تک اس کو نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئیں‘ پھر آج تک اس کا سلسلہ موجود پایا جاتا ہے۔سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شہادت پائی اسلام کے اقبال میں کمی آ گئی‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب تک یہ شخص (سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ فرما کر) تم میں موجود ہے‘ فتنوں کا دروازہ بند رہے گا۔۱؎ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ آسمان کا ہر فرشتہ عمر رضی اللہ عنہ کا وقار کرتا اور زمین کا ہر شیطان ان سے ڈرتا ہے‘ ایک روز کعب احبار رضی اللہ عنہ سے سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تم نے کہیں میرا ذکر بھی صحائف بنی اسرائیل میں دیکھا ہے‘ انہوں نے کہا کہ ہاں آپ کی نسبت لکھا ہے کہ آپ امیر شدید ہوں گے اور راہ خدا میں کسی ملامت کرنے والے سے نہ ڈریں گے‘ آپ کے بعد جو خلیفہ ہو گا اس کو ظالم لوگ قتل کر ڈالیں گے اور ان کے بعد بلا اور فتنہ پھیل جائے گا۔ مجاہد فرماتے ہیں کہ ہم اکثر یہ ذکر کیا کرتے تھے‘ کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں شیاطین قید میں رہے‘ اور آپ کے انتقال کے بعد آزاد ہو گئے۔ ۱؎ صحیحبخاریکتابمواقیتالصلوٰۃحدیث۵۲۵۔صحیحمسلمکتابالایمانباببیانانالاسلامبداًغریباً۔ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ نام و نسب و حلیہ وغیرہ حسن بن علی بن ابی طالب خلفاء راشدین میں سب سے آخری خلیفہ سمجھے جاتے ہیں‘ آپ نصف شعبان ۳ ھ میں پیدا ہوئے‘ آپ کی صورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بہت مشابہ تھی‘ آپ کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے رکھا تھا‘ زمانہ جاہلیت میں یہ نام کسی کا نہ تھا‘ امام بخاری نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ممبر پر تشریف رکھتے تھے‘ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پہلو میں بیٹھے تھے‘ آپ کبھی لوگوں کی طرف اور کبھی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھتے تھے‘ اور فرماتے تھے کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے‘ اور یہ مسلمانوں کے دو گروہوں میں مصالحت کرائے گا۔۱؎ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک روز سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھا رکھا تھا‘ ایک شخص راستے میں ملا‘ اس نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے کہا کہ میاں صاحبزادے تم نے کیا اچھی سواری پائی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ سوار بھی تو بہت اچھا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اہل بیت میں سیدنا حسن رضی اللہ عنہ