تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہودیوں کے ساتھ سازش کر کے مدینہ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دو سو آدمی کے ساتھ بنوبکر کی ۱؎ یہ واقعہ صحیحمسلمکتابالجھادبابغزوۃذیقردمیں کافی تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ سرکوبی کے لیے روانہ کیا‘ راستہ میں قبیلہ بنوبکر کا ایک جاسوس مسلمانوں نے گرفتار کیا‘ اس جاسوس نے کہا کہ مجھ کو جان کی امان دو تو میں تم کو بنوبکر کے مقام اجتماع کا پتہ بتا دوں‘ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس سے پتہ معلوم کیا اور حسب وعدہ رہا کر دیا‘ یہ لوگ مقام فدک پر مجتمع تھے‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے حملہ کیا‘ دشمنوں سے سخت مقابلہ ہوا‘ بالآخر وہ سب بھاگ گئے‘ مال غنیمت میں پانچ سو اونٹ اور دو ہزار بکریاں مسلمانوں کے ہاتھ لگیں‘ اس غنیمت کو لے کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کی طرف تشریف لے آئے۔۱؎ تبلیغ اسلام شعبان ۶ ھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو نواح دومتہ الجندل کی طرف تبلیغ اسلام کے لیے روانہ کیا‘ یہاں کے باشندے ابھی تک مسلمان نہ ہوئے تھے‘ ان کا ایک سردار اصبغ بن عمر کلبی عیسائی مذہب کا پیروتھا‘ سیدنا عبدالرحمن ابن عوف رضی اللہ عنہ کی تبلیغ کا نتیجہ یہ ہوا کہ اصبغ نے اسلام قبول کر لیا‘ اس نواع کے اکثر باشندوں نے اس سردار کی تقلید کی۔ بعض سردار جنہوں نے اسلام قبول نہ کیا جزیہ دینے پر رضا مند ہو گئے‘ اصبغ کی بیٹی تماضر نامی کا نکاح سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے ہوا‘ ان ہی کی بطن سے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نامی فقیہ جو اکابر تابعین میں شمار کئے جاتے ہیں پیدا ہوئے۔ منافقوں کی شرارت کا ایک واقعہ چنداشخاص جو قبیلہ عرینہ وعکل سے تعلق رکھتے تھے مدینہ میں آ کر بظاہر مسلمان ہو گئے اور چند روز مدینہ میں رہ کر بیمار اور سخت جسمانی اذیت میں مبتلا ہو گئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو احد کے شمال جہاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے اونٹوں کی چراگاہ تھی بھیج دیا‘ وہاں چوپایوں کا پیشاب اور دودھ پی پی کر جب یہ لوگ خوب تندرست اور موٹے تازے ہو گئے تو انہوں نے یہ شرارت کی کہ یسار رضی اللہ عنہ نامی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے خادم کو جو اونٹوں کی حفاظت کے لیے مقرر تھا تنہا پا کر بڑی بے رحمی سے قتل کیا‘ اس کے ہاتھ پائوں کاٹے‘ اس کی آنکھوں میں ببول کے کانٹے چبھوئے‘ اس کی دست و پابریدہ لاش کو ایک درخت کی شاخ سے باندھ کر لٹکایا‘ اور تمام اونٹوں کو ہانک کر لے گئے‘جب یہ خبر مدینہ میں پہنچی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کرز بن جابر الفہری کو بیس سواروں کے ساتھ ان کے تعاقب میں روانہ کیا‘ چنانچہ بدمعاش ابھی راستے ہی میں تھے کہ گرفتار کئے گئے‘ جب گرفتار ہو کر مدینے میں پہنچے تو قتل کا حکم صادر ہوا اور وہ اپنے کیفر کردار کو پہنچے۔۲؎ ۱؎ الرحیق المختوم‘ ص ۴۵۶۔ ۲؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۱۹۲۔ صلح حدیبیہ