تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قارئین تاریخ جس طرح تاریخ کا مرتب کرنا اور تاریخ کی کتاب لکھنا بے حد دشوار اور مشکل کام ہے‘ اسی طرح تاریخ ‘ کا مطالعہ کرنا اور اس مطالعہ سے کما حقہ فائدہ اٹھانا بھی کوئی آسان کام نہیں ہے‘ تاریخ پڑھنے والوں کو چاہیئے کہ حالات رفتگان کے مطالعہ کو عبرت آموزی کا ذریعہ سمجھیں‘ پہلے لوگوں کی غلطیوں اور بد اعمالیوں کے بد نتائج سے واقف ہو کر ان غلطیوں اور بد اعمالیوں سے اپنے آپ کو بچا کر رکھنے کا عزم صمیم کرتے جائیں‘ نیکوں کو نیکیوںکے بہترین نتائج سے مطلع ہو کر ان نیکیوں کے عامل بننے پر آمادہ ہو جائیں‘کسی ایسے شخص کو برا کہنا یا گالیاں دینا جو اس دنیا کے تماشاگاہ سے رخصت ہو چکا ہے جوانمردی سے بعید ہے‘ ہاں کسی گذرے ہوئے سے محبت کا اظہار اور اسکے لیے دعا خیر کرنا‘ اس کی برائیوں کی نیک تاویل کرنا کوئی عیب کی بات نہیں۔ ملکوں‘ شہروں پہاڑوں‘ صحرائوں‘ تماشاگاہوں‘ بازاروں کی سیر کرنا اور تاریخی کتابوں کا مطالعہ کرنا ایک دوسرے سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں‘ فرق صرف اس قدر ہے کہ ملکوں اور شہروں کا سیاح اپنی ساری عمر کی سیاحت و سفر سے جو تجربہ حاصل کر سکتا ہے تاریخی کتابوں کا پڑھنے والا اس سے زیادہ قیمتی تجربہ اپنے ایک دن یا ایک ہفتہ کے مطالعہ سے کر سکتا ہے۔ تاریخی کتابوں کا مطالعہ کرنے والا جس قدر بے جا تعصب میں مبتلا ہو گا اسی قدر اس کا تاریخی مطالعہ کا نفع کم ہو گا۔ تاریخ کے مآخذ تاریخ کے مآخذوں کو عموماً تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں ۱۔ آثار مضبوطہ آثار مضبوطہ سے مراد تمام لکھی ہوئی چیزیں ہیں‘ مثلاً کتابیں یاد داشتیں دفتروں کے کاغذ‘ پروانے‘ فیصلے‘ دستاویز اور احکام وغیرہ۔ ۲۔ آثار منقولہ آثار منقولہ سے مراد زبان زد باتیں ہیں …… مثلاً کہانیاں نظمیں‘ ضرب الامثال وغیرہ۔ ۳۔ آثار قدیمہ: آثار قدیمہ سے مراد پرانے زمانے کی نشانیاں ہیں‘ مثلاً شہروں کے خرابے قلعے‘ مکانات‘ عمارتوں کے کتبے‘ پتھروں کی تصویریں‘ پرانے زمانے کے ہتھیار‘ سکے برتن وغیرہ‘ لیکن ان ہرسہ اقسام کے سامانوں سے فائدہ اٹھانا اور تاریخ مرتب کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے‘ اعلیٰ درجہ کی ذہانت‘ محنت ہمت‘ شوق اور بصیرت کے بغیر یہ تمام سامان ہیچ معلوم ہوتے ہیں‘ علاوہ بریں ان قوموں کو مخصوص مراسم‘ مخصوص عادات و خصائل ‘ مخصوص خد و خال اور جغرافیائی حالات بھی بہت کچھ مؤرخ کے لیے مدد گار ثابت ہو جاتے ہیں۔ اقسام تاریخ مختلف اعتبارات سے تاریخ کی بہت سی قسمیں ہو سکتی ہیں مثلاً باعتبار کمیت دو قسمیں عام اور خاص ہو سکتی ہیں‘ عام تاریخ وہ ہے جس میں ساری دنیا کے آدمیوں کا حال بیان کیا جائے‘ خاص وہ جس میں کسی ایک قوم یا ایک ملک یا ایک خاندان کی سلطنت کا حال بیان کیا جائے‘ باعتبار کیفیت تاریخ کی دو قسمیں روایتی اور درایتی ہیں‘ روایتی تاریخ وہ ہوتی ہے جس میں راوی کا بیان اس کے مشاہدہ کی بنا پر درج کیا گیا ہو اور اس واقع کے