تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مہاجرین سے وصول کر دیا کرو‘ ہر چیز معمولی حیثیت کی چاہئے‘ گرمی اور جاڑے کے کپڑوں کی بھی ضرورت ہو گی‘ جب پھٹ جایاکریں گے تو ہم واپس کر دیا کریں گے اور نئے لے لیا کریں گے‘ چنانچہ سیدنا ابوعبیدہ ہر روز آپ رضی اللہ عنہ کے یہاں آدھی بکری کا گوشت بھیج دیا کرتے تھے۔ ۱؎ ترمذیبحوالہمشکوٰۃالمصابیحالمحققالالبانیa۔شیخ البانی نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔ ابوبکر بن حفص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت سیدنا عائشہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا کہ مسلمانوں کے کام کی اجرت میں میں نے کوڑی پیسے کا فائدہ حاصل نہیں کیا‘ سوائے اس کے کہ موٹا جھوٹا کھا پہن لیا‘ اس وقت مسلمانوں کا تھوڑا یا بہت کوئی مال سوائے اس حبشی غلام‘ اونٹنی اور پرانی چادر کے میرے پاس نہیں ہے‘ جب میں مر جائوں تو ان سب کو عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دینا۔۱؎ سیدنا امام حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا کہ میرے مرنے کے بعد یہ اونٹنی جس کا دودھ ہم پیتے تھے اور یہ بڑا پیالہ جس میں ہم کھاتے تھے‘ اور یہ چادریں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دینا کیونکہ میں نے ان چیزوں کو بحیثیت خلیفہ ہونے کے بیت المال سے لیا تھا‘ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ چیزیں پہنچیں تو انہوں نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے کہ میرے واسطے کیسی کچھ تکلیف اٹھائی ہے۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے بیت المال میں کبھی مال و دولت جمع نہیں ہونے دیا‘ جو کچھ آتا مسلمانوں کے لیے خرچ کر دیتے‘ فقراء و مساکین پر بحصہ مساوی تقسیم کر دیتے تھے‘ کبھی گھوڑے اور ہتھیار خرید کر فی سبیل اللہ دے دیتے‘ کبھی کچھ کپڑے لے کر غرباء صحرانشیں کو بھیج دیتے‘ حتی کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد معہ اور چند صحابیوں کے بیت المال کا جائزہ لیا تو بالکل خالی پایا۔ محلہ کی لڑکیاں اپنی بکریاں لے کر آپ رضی اللہ عنہ کے پاس آ جایا کرتیں اور آپ رضی اللہ عنہ سے دودھ دوہا کر لے جاتیں‘ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بہت سے آدمیوں میں اس طرح مل جل کر بیٹھتے کہ کوئی پہچان بھی نہ سکتا تھا کہ ان میں خلیفہ کون ہے۔ خلافت صدیقی رضی اللہ عنہ کے اہم واقعات۔ سقیفہ بنو ساعدہ اور بیعت خلافت اوپر بیان ہو چکا ہے کہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تقریر فرما کر لوگوں کی حیرت دور فرما چکے تھے کہ سقیفہ بنو ساعدہ میں انصار کے مجتمع ہونے اور بلا مشاورت مہاجرین کسی امیر یا خلیفہ کے انتخاب کی نسبت گفتگو کرنے کی خبر پہنچی‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد اسلام پر یہ سب سے زیادہ نازک وقت تھا‘ اگر اس خبر کو سن کر سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ خاموش رہتے اور اس طرف متوجہ نہ