تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رضی اللہ عنھم کو جمع فرماتے اور ان کی کثرت رائے کے موافق فیصلہ صادر فرماتے۔ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ عرب بھر کے بالعموم اور قریش کے بالخصوص بڑے نساب تھے‘ حتی کہ جبیر بن مطعم جو عرب کے بڑے نسابوں میں شمار ہوتے تھے‘ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے خوشہ چیں تھے اور کہا کرتے تھے کہ میں نے علم نسب عرب کے سب سے بڑے نساب سے سیکھا ہے۔ علم تعبیر میں بھی آپ رضی اللہ عنہ کو سب سے زیادہ فوقیت حاصل تھی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد میں آپ رضی اللہ عنہ خوابوں کی تعبیر بتایا کرتے تھے‘ امام محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ۱؎ جامعترمذیابوابالمناقبحدیثضہیحالالبانیa۔ کے بعد صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سب سے بڑے معبر ہیں‘ آپ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ فصیح تقریر کرنے والے تھے‘ بعض اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ صحابیوں رضی اللہ عنھم میں سب سے زیادہ فصیح ابوبکر رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ تھے‘ تمام صحابیوں میں آپ رضی اللہ عنہ کی عقل کامل اور اصابت رائے مسلم تھی۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بارہا فرمایا ہے کہ اس امت محمدی صلی اللہ علیہ و سلم میں سب سے زیادہ افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں‘ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص مجھ کو ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ پر فضیلت دے گا میں اس کے درے لگائوں گا‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر رحم کریں کہ اس نے اپنی بیٹی مجھے زوجیت میں دی اور مجھے مدینہ تک پہنچایا اور بلال رضی اللہ عنہ کو آزاد کیا‘ اللہ تعالیٰ تعالیٰ عمر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے‘ حق بات کہتے ہیں خواہ کتنی ہی تلخ کیوں نہ ہو‘ اللہ تعالیٰ تعالیٰ عثمان رضی اللہ عنہ پر رحم کرے کہ ان سے فرشتے حیا کرتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ تعالیٰ علی رضی اللہ عنہ پر رحم کرے‘ الٰہی جہاں علی ہو حق اس کے ساتھ رکھ۔۱؎ امام شافعی فرماتے ہیں کہ لوگوں نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو بالا جماع خلیفہ بنایا‘ کیونکہ اس وقت دنیا کے پردے پر ان سے بہتر آدمی نہ ملا‘ معاویہ رضی اللہ عنہ بن قرہ کہتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنھم کو کبھی خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ میں شک نہیں ہوا‘ اور وہ لوگ ہمیشہ ان کو خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کہتے رہے‘ اور صحابی کبھی کسی خطا یا گمراہی پر اجماع نہیں کر سکتے۔ حسن معاشرت عطا بن صائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بیعت خلافت کے دوسرے دن سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ دو چادریں لیے ہوئے بازار کو جاتے تھے‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ آپ رضی اللہ عنہ کہاں جا رہے ہیں؟ فرمایا بازار‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب آپ رضی اللہ عنہ یہ دھندے چھوڑ دیں‘ آپ رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے امیر ہو گئے ہیں‘ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر میں اور میرے اہل و عیال کہاں سے کھائیں‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ کام ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کیجئے‘ چنانچہ دونوں صاحب سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا اور میرے اہل و عیال کا نفقہ