تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
{وَحَمْلُہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰـثُوْنَ شَہْرًا} (الاحقاف : ۴۶/۱۵) ’’اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھوڑنا اڑھائی برس میں ہوتا ہے۔‘‘ جس سے معلوم ہوا کہ حمل اور دودھ پلانے کی مدت تیس مہینے ہے‘ اور مدت رضاعت قرآن مجید میں دوسری جگہ بیان کی گئی ہے کہ {وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَھُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ} (البقرۃ : ۲/۲۳۳) ’’اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔‘‘ پس دودھ پلانے کی مدت دو سال یعنی چوبیس مہینے تیس مہینے میں سے خارج کریں‘ تو باقی حمل کی اقل مدت چھ مہینے رہتی ہے‘ لہذا اس عورت پر زنا یقینی طور پر ثابت نہیں‘ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا یہ کلام سن کر فوراً آدمی دوڑایا کہ اس عورت کو رجم نہ کیا جائے‘ لیکن اس آدمی کو پہنچنے سے پہلے اس کو رجم کیا جا چکا سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو اس کا سخت ملال و افسوس رہا۔ اسی سال سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کی توسیع کی‘ مسجد کا طول ایک سو ساٹھ گز اور عرض ایک سو پچاس گز رکھا اور پتھر کے ستون لگائے ‘ ورودیواریں تمام پختہ بنوائیں۔ ۳۰ ھ ہجری ولید بن عقبہ جیسا کہ اوپر مذکور ہو چکا ہے کوفہ کی گورنری پر مامور تھے‘ ابوزبیدہ شاعر جو پہلے نصرانی تھا اور اب مسلمان ہونے کے بعد بھی شراب خوری سے باز نہ آیا تھا‘ ولید بن عقبہ کی صحبت میں زیادہ رہتا تھا‘ لوگوں نے ولید بن عقبہ پر بھی شراب خوبی کا الزام لگایا‘ رفتہ رفتہ یہ شکایت دربار خلافت تک پہنچی‘ وہاں سے ولید بن عقبہ کی طلبی کا حکم آیا‘ یہ مدینہ منورہ میں جواب دہی کے لیے حاضر ہوئے۔ ان کے مخالف شکایتیں کرنے بھی مدینہ میں پہنچ گئے‘ ولید جب مدینہ میں گئے اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے ولید سے مصافحہ کیا‘ لوگوں کو یہ مصافحہ کرنا بھی ناگوار گذرا‘ پھر شراب خوری کے الزام کی تحقیق شروع ہوئی تو کوئی ایسا گواہ پیش نہ ہوا جو یہ کہے کہ میں نے ولید کو شراب پیتے ہوئے دیکھا ہے‘ لہذا شک و شبہ کی حالت میں سیدنا عثمان ذوالنورین نے حد جاری کرنے میں تامل کیا‘ لوگوں نے اس تامل و توقف پر بھی بدگمانی کو راہ دی‘ بالآخر دربار خلافت میں یہ گواہی پیش ہوئی کہ ہم نے ولید بن عقبہ کو شراب پیتے ہوئے تو نہیں دیکھا لیکن شراب کی قے کرتے ہوئے دیکھا ہے‘ اس کے بعد سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ ولید کے درے لگائے جائیں‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اس مجلس میں موجود تھے عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب نے ولید کے درے مارنے شروع کئے‘ جب چالیس درے لگ چکے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے روک دیا‘ اور کہا کہ اگرچہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے شراب خور کے اسی درے لگائے ہیں‘ اور وہ بھی درست ہیں‘ لیکن صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے شراب خوری کے چالیس درے لگائے ہیں اور مجھ کو اس معاملہ میں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی تقلید زیادہ محبوب ہے‘ اس کے بعد خلیفہ وقت نے ولید بن عقبہ کو کوفہ کی گورنری سے معزول کر کے ان کی جگہ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو کوفہ کا گورنر مقرر کیا۔ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا واقعہ اسی ۳۰ ھ میں سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کا واقعہ پیش آیا کہ وہ ملک شام میں