تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فارغ ہو کر اسلامی لشکر نے اپنی صفیں مرتب کیں‘ ایرانی بھی میدان مین آڈٹے‘ ابھی لڑائی شروع نہیں ہوئی تھی کہ ملک شام سے روانہ کئے ہوئے لشکر کے قریب پہنچنے کی خبر پہنچی‘ ملک شام سے سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح نے سیدنا ہاشم بن عتبہ کی سرداری میں لشکر عراق کو واپس بھیجا تھا‘ اس لشکر کے مقدمۃ الجیش پر سیدنا قعقاع بن عمرو افسر تھے اور وہ ایک ہزار کا مقدمۃ الجیش لیے ہوئے سب سے پہلے قادسیہ پہنچے اور سیدنا سعد کو بڑے لشکر کے قریب پہنچنے کی خوش خبری سنا کر خود اجازت لے کر میدان میں نکلے اور مبارز طلب کیا‘ ان کے مقابلہ پر بہمن جادویہ آیا‘ طرفین سے داد سپہ گری دی گئی اور جوہر مردانگی دکھائے گئے لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ سیدنا قعقاع کے ہاتھ سے بہمن جادویہ ہلاک ہوا اس کے بعد کئی مشہور و نامور ایرانی بہادر میدان میں نکلے اور مقتول ہوئے۔ بالآخررستم نے عام حملہ کا حکم دیا اور بڑے زور و شور سے لڑائی ہونے لگی۔ ہاشم بن عتبہ نے میدان جنگ کے گرم ہونے کا حال سن کر اپنی چھ ہزار فوج کے بہت سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دئے اور حکم دیا کہ تھوڑے تھوڑے وقفہ سے ایک ایک حصہ تکبیر کہتا ہوا داخل ہو‘ اس طرح شام تک یکے بعد دیگرے یہ دستے لشکر اسلام میں داخل ہوتے‘ اور ایرانی اس طرح پیہم کمکی دستوں کی آمد دیکھ کر خوف زدہ ہوتے رہے۔ آج بھی ہاتھیوں کا فتنہ لشکر اسلام کے لیے بہت سخت تھا لیکن مسلمانوں نے ایک نئی تدبیر یہ کی کہ اونٹوں پر بڑی بڑی جھولیں ڈالیں‘ وہ بھی ہاتھیوں کی طرح مہیب نظر آتے اور ایرانیوں کے گھوڑے ان کو دیکھ دیکھ کر بدکنے لگے‘ جس قدر ہاتھیوں سے اسلامی لشکر کو نقصان پہنچتا تھا‘ اسی قدر ایرانی لشکر کو ان مصنوعی ہاتھیوں سے نقصان پہنچنے لگا‘ آج سیدنا قعقاع نے بہت سے ایرانی سرداروں اور مشہور شہسواروں کو قتل کیا‘ شام تک بازار جنگ گرم رہا‘ آج ایک ہزار مسلمان اور دس ہزار ایرانی میدان جنگ میں کام آئے۔ تیسرے روز سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے نماز فجر سے فارغ ہوتے ہی اول شہداء کی لاشوں کے دفن کرنے کا انتظام کیا‘ مجروحوں کو عورتوں کے سپرد کیا گیا کہ وہ مرہم پٹی کریں‘ اس کے بعد دونوں فوجیں میدان جنگ میں ایک دوسرے کے مقابل ہوئیں‘ آج بھی ایرانیوں نے ہاتھیوں کو آگے رکھا لیکن قعقاع و عاصم نے مل کر فیل سفید پر جو تمام ہاتھیوں کا سردار تھا حملہ کیا اور اس کو مار ڈالا فیل سفید کے مارے جانے کے بعد ایک دوسرے ہاتھی پر حملہ ہوا تو وہ میدان سے اپنی جان بچا کر بھاگا‘ اس کو بھاگتے ہوئے دیکھ کر دوسرے ہاتھیوں نے بھی تقلید کی اور اس طرح آج ہاتھیوں کا وجود بجائے اس کے اسلامی لشکر کو نقصان پہنچاتا خود ایرانیوں کے لیے نقصان رساں ثابت ہوا۔ آج بھی بڑے زور کی لڑائی ہوئی اور صبح سے شام تک جاری رہی‘ غروب آفتاب کے بعد تھوڑی دیر کے لیے دونوں فوجیں ایک دوسرے سے جدا ہوئیں اور پھر فوراً مستعد ہو کر ایک دوسرے کے مقابل صف آرا ہو گئیں‘ مغرب کے وقت سے شروع ہو کر صبح تک لڑائی جاری رہی‘ تمام رات لڑائی کا شور و غل اور ہنگامہ برپا رہا‘ نہ پوری کیفیت سیدنا سعد کو معلوم ہو سکتی تھی نہ رستم کو‘ غرض یہ رات بھی ایک عجیب قسم کی رات تھی‘ سپہ سالار اسلام سیدنا سعد رات بھر دعا میں مصروف رہے‘ آدھی رات کے بعد انہوں نے میدان جنگ کے شور و غل میں سیدنا قعقاع کی آواز سنی کہ وہ اپنے لوگوں کو کہہ رہے