تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ادا کرنے کے لیے مدینے سے مکہ کی جانب روانہ ہوئے‘ مدینے میں سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو عامل مقرر فرما گئے۔ سال گذشتہ جو صلح نامہ حدیبیہ میں مرتب ہوا تھا اس میں یہ شرط تھی کہ مسلمان اس سال بلا عمرہ ادا کئے ویسے ہی لوٹ جائیں اور اگلے سال آ کر عمرہ ادا کریں‘ چنانچہ اسی شرط کے موافق آپ صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ سے روانہ ہوئے‘ مکہ کے قریب پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اور تمام مسلمانوں نے صرف تلواریں حمائل ۱؎ صحیحبخاریکتاببدءالوحیحدیث۷صحیحمسلمکتابالجھادبابکتابالنبی صلی اللہ علیہ و سلم الیھرقل۔ ۲؎ زاد المعاد بہ حوالہ الرحیق المختوم‘ ص ۴۷۹ تا ۴۸۱۔ ۳؎ ایضاً ‘ ص ۴۸۷ و ۴۸۸۔ ۴؎ ایضاً‘ ص ۴۸۹ تا ۴۹۳۔ ۵؎ صحیحبخاریکتابالعلمحدیث۶۴۔ رکھیں‘ باقی تمام ہتھیار اتار ڈالے‘ مکہ میں داخل ہوئے‘ بیت اللہ کے رو برو پہنچ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ کندھوں کو برہنہ کر لو اور احرام کا کپڑا بغل کے نیچے سے نکال کر کنارہ بائیں کندھے پر ڈال لینے کے بعد مستعدی سے دوڑتے ہوئے سرگرمی کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کرو‘ مدعا اس سے یہ تھا کہ مشرکین مکہ پر جو مسلمانوں کے اس طواف کرنے کا تماشہ دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے تھے‘ مسلمانوں کی جفاکشی اور قوت و شوکت کا اظہار ہو‘ مکہ کے بہت سے مشرک مکہ سے باہر گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے گئے تھے تاکہ مسلمانوں کو طواف کرتے ہوئے دیکھ کر رنجیدہ نہ ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور مسلمانوں نے مکہ میں تین دن قیام فرمایا‘ ارکان عمرہ سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بی بی ام فضل کی ہمشیرہ میمونہ رضی اللہ عنھا بنت حارث سے نکاح کیا‘۱؎چوتھے دن علی الصباح مشرکین مکہ کی طرف سے سہیل بن عمرو اور حویطب بن عبدالعزیٰ دو مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آئے اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو تین دن ہو گئے‘ فوراً مکہ سے چلے جائو‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس وقت انصار کی مجلس میں بیٹھے ہوئے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے باتیں کر رہے تھے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سہیل سے کہا کہ تم گھبراتے کیوں ہو؟ میں خود ہی جانے کے لیے تیار ہوں‘ مگر تم کو کیا معلوم ہے کہ میں نے یہاں ایک عورت سے نکاح کیا ہے‘ ابھی رخصتی نہیں ہوئی ہے‘ اگر تم اجازت دو تو میں یہاں ضیافت ولیمہ کروں اور تمام مکہ والوں کو کھانا کھلائوں اور اس کے بعد یہاں سے چلا جائوں ‘ اس میں تمہارا کوئی نقصان نہیں ہے‘ سہیل نے کہا کہ ہم کو تمھارے کھانے کی کوئی حاجت نہیں ہے تم معاہدہ کی پابندی کرو اور فوراً یہاں سے چلے جائو‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسی وقت کوچ کی منادی کرا دی اور سوار ہو کر مکہ سے باہر تشریف لے گئے‘ حدود حرم سے نکل کر وادی سرف کے اندرونی میدان میں قیام فرمایا‘ یہیں میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنھا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں تشریف لائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم مکہ سے روانہ ہونے لگے تو سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی دختر عمارہ رضی اللہ عنھا جو چھوٹی بچی تھیں‘ دوڑتی ہوئی اور چچا‘ چچا چلاتی