تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بجھا کر راہ راست پر رکھنے کے لیے بنو قریظہ کے پاس ان کے قلعہ میں بھیجے گئے تھے اور بنو قریظہ نے نہایت درشتی اور سختی کے ساتھ ان کو ناکام واپس بھیجا تھا‘ بنو قریظہ کے ہم عہد اور ان کی قوم سے محبت کا تعلق رکھتے تھے‘ وہ جنگ خندق کے زمانہ میں تیر سے زخمی ہو گئے تھے‘ ان کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کے اندر خیمہ میں رہیں اس لیے وہ بنو قریظہ کے محلے کی طرف مجاہدین اسلام کے ساتھ نہیں جا سکے تھے‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو آپ نے علم سپرد کیا اور مقدمۃ الجیش کے طور پر آگے روانہ کیا‘ مدینہ میں ابن ام مکتوم کو بدستور عامل رہنے دیا‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب بنو قریظہ کے قلعہ کے قریب پہنچے تو انہوں نے سنا کہ بنو قریظہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو (نعوذ باللہ) گالیاں دے رہے تھے‘ غرض شام تک بلکہ نماز عشاء کے وقت تک صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی آمد کا سلسلہ جاری رہا‘ جن لوگوں کو کسی وجہ سے روانگی میں دیر لگی اور وہ عشاء کے وقت پہنچے انہوں نے بھی نماز عصر بنو قریظہ کے محلے میں پہنچ کر عشاء کے وقت ہی ادا کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے اس فعل کو جائز رکھا‘ ۳؎بنو قریظہ کے قلعہ میں حیی بن اخطب بھی موجود تھا‘ جب ابوسفیان اورکفار عرب جنگ خندق سے فرار ہوئے تو حیی بن اخطب بنو قریظہ کے قلعہ میں چلا آیا تھا اس نے ان کو مسلمانوں سے لڑنے اور مقابلہ کرنے پر خوب آمادہ کیا‘ مسلمانوں نے بنو قریظہ کے قلعہ کا محاصرہ کر لیا ۱؎ صحیحمسلمکتابالجھادبابغزوۃالاحزاب۔ ۲؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۱۱۹۔صحیحمسلمکتابالجھادبابجوازقتالمننقضالعھد۔ ۳؎ صحیحبخاریکتابالمغازیحدیث۴۱۱۹۔صحیحمسلمکتابالجھادبابجوازقتالمننقضالعھد۔ تھا‘ یہ محاصرہ پچیس روز تک قائم رہا۔ بنو قریظہ کا سردار کعب بن اسد تھا‘ حیی بن اخطب بھی بنو قریظہ کے ساتھ محصور تھا‘کعب بن اسد نے جب دیکھا کہ مسلمانوں کا مقابلہ میری قوم سے نہیں ہو سکتا تو اس نے اپنی قوم کو ایک جگہ جمع کر کے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہونے میں تو شک نہیں‘ کیونکہ ان کے متعلق ہماری آسمانی کتاب توریت میں پیش گوئیاں صاف صاف موجود ہیں اور یہ وہی نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہیں جن کے ہم منتظر تھے‘ پس مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم سب ان کی تصدیق کریں اور اپنے جان و مال و اولاد کو محفوظ کر لیں‘ بنو قریظہ نے اس مشورہ کی مخالفت کی اور مسلمان ہونے سے انکارکیا‘ اس کے بعد کعب بن اسد نے کہا دوسرا مشورہ میرا یہ ہے کہ اپنی عورتوں اور بچوں کو قتل کر دو اورقلعہ سے نکل کر میدان میں مسلمانوں سے جان توڑ کر مقابلہ کرو‘ اگر فتح مند ہوئے تو عورتیں اور بچے پھر میسر آ سکتے ہیں‘ مارے گئے تو ننگ و ناموس کی طرف سے بے فکر مریں گے‘ بنو قریظہ نے اس مشورہ کے قبول کرنے سے بھی انکار کیا۔ کعب بن اسد نے کہا کہ میرا تیسرا مشورہ یہ ہے کہ سبت کی رات میںمسلمانوں پر شب