ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
ہو رہی ہے اس لئے میں اس کو زندہ کرتا ہوں ۔ حضرت شاہ عبد القادرؒ نے فرمایا کہ میاں اسمعیل ہم تو سمجھتے تھے کہ تم بڑے فاضل عالم ہو گئے ہو کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے کہ سنت کا مردہ ہونا وہاں صادق آتا ہے جہاں سنت کے خلاف کسی بدعت نے جگہ لے لی ہو ۔ اور جہاں ایک سنت کے مقابلہ میں دوسری سنت ہو اور ائمہ مجتہدین میں اختلاف ہو کوئی اس سنت کو ترجیح دے کر اس پر عمل کرتا ہے کوئی اس کے مقابل دوسری سنت کو ترجیح دے کر اس پر عمل کرتا ہے وہاں دونوں طرف سنت ہی سنت ہے کوئی بدعت نہیں اس لئے سنت مردہ نہیں تو پھر احیاء سنت کا اس موقع پر اطلاق کیسے صحیح ہو گا ۔ کیونک جس طرح سنت سے جہر آمین اور رفع یدین ثابت ہے اسی طرح اخفاء آمین اور ترک رفع یدین بھی سنت ہی سے ثابت ہیں ۔ دونوں میں راجح و مرجوح کا فرق آئمہ مجتہدین کا کام ہے ان میں سے کچھ آئمہ نے جہر اور رفع کو ترجیح دے دی کچھ آئمہ نے ترک جہر اور رفع راجح قرار دیا ۔ یہاں دونوں طرف میں کوئی بھی بدعت نہیں جس سے سنت مردہ ہو ۔ ( انتہی بفہومہ ) احقر جامع کہتا ہے کہ ائمہ اربعہ کے متفق علیہ اصول سے یہ ثابت ہے کہ جس مسئلے میں اجتہاد کی گنجائش ہو اور ائمہ مجتہدین اپنی اپنی صوابدید کے مطابق اس کی کوئی خاص صورت تجویذ کر کے عمل کریں تو ان میں کوئی جانب منکر نہیں ہوتی دونوں جانبین معروف ہی فرد ہوتی ہیں اس لئے وہاں امر بالعروف اور نہی عن المنکر کا خطاب بھی متوسطہ نہیں ہوتا ۔ اور اپنے مسلک مختار کے مخالف عمل کرنے والوں پر تارک سنت ہونے کا الزام لگانا یا ان کو فاسق کہنا کسی کے نزدیک جائز نہیں ۔ امام حدیث حافظ ابن عبد البرؒ مالکی ( حالات حافظ ابن عبد البرؒ حافظ المغرب ابن عبد البرؒ بہت بڑے محدث اور فقیہ متبع سنت عابد زاہد اور شب خیز تھے ۔ مالکی المذہب تھے علوم الحدیث ۔ اسماء الرجال اور قرات میں بہت با کمال تھے بعد کے آنے والے مشائخ نے آپ کے علم کا لوہا مانا ہے اور آپ کی تالیفات سے استفادہ کیا ہے آپکی کتابیں معروف و مشہور ہیں اور بہت زیادہ مفید ہیں ۔ جن میں سب سے زیادہ ضخیم موطا امام مالکؒ کی شرح کتاب التمہید ہے جو ستر جلدوں پر