ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
اچھی طرح خشوع و خضوع سے نماز پڑھ رہا ہے ۔ اسی وقت ارادہ کر لیا کہ اس سے نکاح کریں گے ۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو اسکے پاس جا کر سلام کیا اور حال پوچھا کہ کہاں کے رہنے والے ہیں کیا خاندان ہے ؟ معلوم ہوا کہ شریف آدمی ہیں مگر غریب اور مفلس ۔ شاہ شجاع نے اس سے پوچھا کہ آپ کی شادی کہیں ہو گئی ہے یا نہیں ؟ اس نے کہا اجی میں ایک بہت غریب اور مفلس آدمی ہوں مجھے کون اپنی لڑکی دینے لگا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نا امید کیوں ہوتے ہو تم نے کہیں کوئی پیغام بھی دیا ہے ۔ اس نے کہا کہ جب مجھے معلوم ہے کہ میرا پیام رد کیا جاوے گا تو کیوں خوامخواہ پیام دیکر رسوا ہوں ۔ انہوں نے فرمایا کہ اچھا تم اس پر راضی ہو کہ شاہ شجاع کرمانی کی لڑکی کی شادی تم سے ہو جائے ؟ تو نوجوان نے کہا کہ حضرت کیوں میرے ساتھ دل لگی کرتے ہیں ۔ کہاں میں اور کہاں شاہ شجاع کرمانی ۔ نام بھی لوں گا تو پٹوں گا ۔ اب انہوں نے ظاہر کر دیا کہ میں ہی شاہ شجاع کرمانی ہوں اور اپنی لڑکی کا عقد تم سے کرنا چاہتا ہوں ۔ اس پر بھی نوجوان نے کہا کہ اگر آپ راضی ہیں تو کیا ضرورت ہے کہ لڑکی راضی ہو جائے ۔ فرمایا کہ میں اس سے دریافت کر چکا ہوں وہ راضی ہے ۔ اب تو نوجوان نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا کہ میں کہاں اس قابل تھا شاہ شجاع نے اسی وقت نکاح پڑھا اور اسی وقت کوئی چادر یا برقع اڑھا کر لڑکی کو اس نوجوان کے گھر لے گئے ، جو ایک شکستہ مکان تھا ۔ کسی سامان کا نام نشان نہ تھا ۔ لڑکی دروازے کے اندر داخل ہوئی تو اپنے والد شاہ شجاع سے کہا کہ ابا جان آپ نے مجھے کہاں ڈبو دیا ہے ۔ نوجوان نے سنکر کہا کہ دیکھئے میں آپ سے کہتا تھا کہ لڑکی میری ایسی تنگدستی کی حالت پر کیسے راضی ہو سکتی ہے ۔ اب تو لڑکی خود بولی کہ آپ نے کیا سمجھا ہے کہ میں نے اپنے والد صاحب سے کس چیز کی شکایت کی ہے ۔ بات یہ ہے کہ میرے والد نے مجھ سے کہا تھا کہ میں تمھارا نکاح ایک زاہد شخص کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں میں اس پر راضی ہو گئی ۔ مگر جب میں آپ کے گھڑے میں داخل ہوئی تو ایک گھر پر باسی روٹی رکھی ہوئی نظر آئی میں نے اس کو زہد کے خلاف سمجھا کہ روٹی باسی بچا کر رکھی