ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
سی بنا دی اور کہا کہ لے جاؤ شاہ صاحب سے کہو کہ اس کو اپنی فلاں جگہ میں رکھ لو ۔ ( گالی دی ) یہ شخص بھی عجیب تھا ۔ یہ سیدھا شاہ صاحب کے پاس واپس آیا اور جو الفاظ اس نے کہے تھے وہ نقل کر دیئے شاہ اسحق صاحبؒ نے فرمایا کہ اگر میں جانتا کہ میرے اس عمل سے تیرا کام ہو جائے گا تو میں اس میں بھی تامل نہ کرتا ۔ مگر میں جانتا ہوں کہ یہ ایک لغو حرکت ہے یہ شخص یہاں سے پھر اس شخص کے پاس پہنچا اور شاہ صاحب کا قول اس کو سنا دیا ۔ اب تو اس شخص پر وجد طاری ہو گیا اور فورا حضرت شاہ صاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہو کر معافی مانگ لی اور مرید ہو گیا ۔ حضرت مولانا محمد اسمعیل شہیدؒ نواب محمود علی صاحب کے پاس ہر سال جاتے تھے اور لوگوں کی سفارشیں ایک بیاض میں لکھتے رہتے تھے ۔ جب ملنا ہوتا تو یہ لمبی فہرست سفارشوں کی سنا دیتے ۔ اکثر کو نواب سے پوری کرتے اور بعض سے عذر کر دیتے ۔ مگر یہ سلسلہ اتنا دراز ہوا کہ ایک مرتبہ نواب صاحب کو یہ کہنا پڑا کہ حضرت آپ اتنی زیادہ سفارشیں نہ لایا کریں مولانا نے فرمایا کہ ٹھیک ہے مگر پھر مجھے حاضری سے بھی معذور سمجھیں ۔ میری تو حاضری کی وجہ بھی یہ ہے کہ آپ کو لوگوں کے حالات و حاجات کی اطلاع دیدوں ۔ اگر اسی سے گرانی ہے تو میں حاضری سے معذور ہوں ۔ البتہ یہ میں نہیں کہتا کہ سب سفارشیں پوری ہی کرو میرا کام پہنچا دینا ہے آ گے آپ کا کام ہے ۔ تنبیہہ : احقر جامع کہتا ہے کہ حدیث شریف میں رسول اللہ ؐ نے سفارش کرنے کی فضیلت بیان فرمائی ہے اور اس کے ذریعہ بے وسیلہ کی بات بڑوں تک پہنچ جانے کا فائدہ بھی ہے مگر ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ جس سے سفارش کی جائے اس کو ایذاء نہ پہنچے ۔ اس کو اپنے اثر سے سفارش قبول کرنے پر مجبور نہ کیا جائے ۔ بلکہ اپنے قول و عمل سے بتلا دیا جائے کہ سفارش قبول نہ ہوئی تو بھی مجھے کوئی گرانی نہیں ہو گی ۔ ایسی سفارش تو مستحب ہے اور جس میں دوسرے شخص کے اختیار کو اپنے اثر و روسوخ سے سلب کیا جائے یہ نا جائز ہے ( یہ تشریح بھی حضرتؒ سے ہی سنی ہوئی ہے ) ۔