تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس طبقہ سے مراد بنو عدنان یا اولاد اسماعیل علیہ السلام ہیں‘ یہ لوگ ملک عرب میں باہر سے آباد ہوئے اس لیے ان کو عرب مستعربہ یا مخلوط عرب کا خطاب دیا گیا‘ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی مادری زبان عجمی یا عبرانی زبان تھی‘ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو سیدنا ابراہیم علیہ السلام معہ ان کی والدہ ہاجرہ کے جب مکہ معظمہ (ملک حجاز) میں چھوڑ گئے تو انہوں نے قحطان کے قبیلہ جرہم سے جو مکہ معظمہ میں آباد ہو گئے تھے عربی زبان سیکھی اور آئندہ یہی عربی زبان آل اسماعیل کی زبان ہوئی۔ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی عمر پندرہ سال کی تھی کہ ان کی والدہ سیدنا ہاجرہ علیہ السلام کا انتقال ہو گیا‘ والدہ کے فوت ہونے کے بعد سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے ارادہ کیا کہ مکہ سے ملک شام کی طرف کسی دوسرے مقام پر چلے جائیں‘ مگر قبیلہ جرہم نے آپس میں مشورہ کر کے ان کو اس ارادے سے باز رکھا اور ان کا نکاح عمارہ بنت سعید بن اسامہ بن اکیل سے خاندان عمالقہ میں کردیا چند روز کے بعد سیدنا ابراہیم علیہ السلام اس طرف تشریف لائے اور ان کے اشارہ کے موافق سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے اس بی بی کو طلاق دے کر قبیلہ جرہم میں سیدہ بنت مضاض بن عمرو سے نکاح کر لیا۔ ان واقعات کے بعد پھر ارشاد الہی کے موافق سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے سیدنا آدم علیہ السلام کے زمانہ کی بنیادوں پر خانہ کعبہ کی تعمیر کا کام اس طرح شروع کیا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام تو جڑائی کا کام کرتے تھے اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام گارہ اور پتھر اٹھا اٹھا کر دیتے تھے اور دونوں بزرگ یہ دعا کرتے تھے‘ {رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ} (اے ہمارے رب! ہم سے یہ خدمت قبول فرما لے‘ تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ (البقرۃ : ۲۷/۲) جب دیوار کسی قدر بلند ہوئی اور تعمیر کے کام میں دقت ہوئی تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام ایک پتھر پر کھڑے ہو کر کام کرنے لگے‘ یہ دہی مقام ہے جس کو مقام ابراہیم کہتے ہیں‘ خانہ کعبہ جب تیاری کے قریب پہنچا تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام السلام نے سیدنا اسماعیل علیہ السلام سے کہا کہ کسی اچھے پتھر کا ٹکڑا لائو تاکہ مقام رکن پر رکھ دوں جس سے لوگوں کو امتیاز باقی رہے۔ چنانچہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام سیدنا جبرائیل علیہ السلام کی رہبری میں جبل بوقبیس سے حجراسود کو اٹھا لائے اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اس کو مقام رکن پر رکھ دیا۔ یہی حجرا سود ہے جس کا طواف کے وقت بوسہ لیا جاتاہے‘ خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام ان لوگوں کو جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لا چکے تھے ہمراہ لے کر مقامات منیٰ و عرفات کی طرف گئے‘ قربانی کی اور خانہ کعبہ کا طواف کیا‘ بعد ازاں سیدنا ابراہیم علیہ السلام ملک شام کی طرف چلے گئے اور تاحیات ہر سال خانہ کعبہ کی زیارت اور حج کو آتے رہے۔ خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو بیٹے کے ذبح کرنے کا حکم ہوا تھا۔ سیدنا اسماعیل علیہ السلام نے آخر تک مکہ معظمہ ہی میں سکونت رکھی‘ قبیلہ بنی جرہم (ان کو جرہم ثانی کہتے ہیں) قبیلہ عمالقہ مکہ معظمہ میں اور اطراف مکہ میں سکونت پذیر تھا) یہ وہ عمالقہ نہیں ہیں جو عرب بائدہ میں شامل ہیں) انہیں قبیلوں کے کچھ لوگ سیدنا اسماعیل علیہ السلام پر ایمان لائے تھے‘ کچھ بدستور اپنے کفر والحاد پر قائم رہے۔ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی وفات بہ روایت توریت ایک سو سینتیس سال کی عمر میں