تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی تعمیل میں حذیفہ بن الیمان اور نعیم بن مقرن کے ہمراہ فوج مرتب کر کے روانہ کر دی‘ ساتھ ہی اہواز کی مقیم افواج کو لکھ بھیجا کہ فارس و اصفہان کی ناکہ بندی کرو تاکہ اہل نہاوند کو ایرانی امداد نہ پہنچا سکیں۔ نعمان بن مقرن کے پاس جب فوجیں جمع ہو گئیں تو انہوں نے اپنے بھائی نعیم بن مقرن کو مقدمۃ الجیش کا افسر مقرر کیا‘ میمنہ حذیفہ بن الیمان کو دیا‘ میسرہ سوید بن مقرن کے سپرد کیا‘ پیادہ فوج پر قعقاع کو اور ساقہ پر مجاشع بن مسعود کو متعین و مامور کیا‘ اس تمام اسلامی لشکر کی تعداد تیس ہزار تھی‘ کوفہ سے روانہ ہو کر یہ لشکر نہاوند کی طرف برابر بڑھتا چلا گیا اور وہاں سے نو میل کے فاصلہ پر قیام کیا‘ ادھر سے ایرانی لشکر بھی جس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تھی میدان میں نکل آیا۔ چہار شنبہ کے روز لڑائی شروع ہو کر جمعرات تک جاری رہی اور کوئی فیصلہ فتح و شکست کا نہ ہو سکا‘ جمعہ کے روز سے ایرانی پھر شہر اور شہر پناہ کے اندر چلے گئے‘ انہوں نے شہر کے باہر لوہے کے گوکھرو بچھا رکھے تھے جن کی وجہ سے اسلامی لشکر شہر کی فصیل کے قریب بھی نہیں جا سکتا تھا اور ایرانی جب چاہتے دروازوں سے نکل کر مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے‘ یہ رنگ دیکھ کر نعمان نے سرداران لشکر کو اپنے خیمہ میں بغرض مشورہ طلب کیا‘ اور ہر ایک سے لڑائی کے متعلق رائے لی گئی‘ سیدنا طلیحہ بن خالد کی رائے سب کو پسند آئی اور اسی کے موافق اسلامی فوج مرتب و مسلح ہو کر چھ سات میل شہر سے پیچھے ہٹ کر مقیم ہوئی‘ اور قعقاع تھوڑی سی فوج لے کر شہر والوں پر حملہ آور ہوئے ایرانی اس تھوڑی سی فوج کو حملہ آور دیکھ کر بڑے جوش و خروش کے ساتھ مقابلہ کو نکلے‘ سیدنا قعقاع نے ایرانیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنا شروع کیا‘ ایرانی فتح کی خوشی میں ان کی جمعیت کو دباتے ہوئے آگے بڑھتے ہوئے چلے آئے یہاں تک کہ اپنی خندقوں وغیرہ سے بہت فاصلہ پر آ کر اسلامی لشکر اور تازہ دم فوج کی زد پر آ گئے‘ نعمان بن مقرن اور ان کے ساتھ تمام اسلامی لشکر نے نعرہ تکبیر کے ساتھ یکایک حملہ کیا تو ایرانی لشکر نہایت بے سروسامانی کے ساتھ بھاگا‘ اور مسلمانوں نے بے دریغ ان کو قتل کرنا شروع کیا‘ عین معرکہ قتال کی شدت کے عالم میں سیدنا نعمان بن مقرن زخمی ہو کر گھوڑے سے گرے‘ ان کے بھائی نعیم بن مقرن نے فوراً اپنے بھائی کے کپڑے پہن کر علم ہاتھوں میں لے لیا‘ اور لشکر والوں کو آخر تک اپنے سپہ سالار کے شہید ہونے کا حال معلوم نہ ہوا‘ ایرانی لشکر جو میدان سے سراسیمہ ہو کر بھاگا اور ان گو کھروں سے جو مسلمانوں کے لیے بچھائے تھے اپنے آپ کو نہ بچا سکا اور خود ان گوکھروں میں مبتلا ہو کر ہزاروں ایرانی ہلاک ہوئے‘ ایرانی سردار نہاوند سے بھاگے اور تمام بھگوڑے ہمدان میں جا کر جمع ہوئے‘ نعیم و قعقاع نے ان فراریوں کا پاشنہ کوب پہنچ کر ہمدان کا محاصرہ کر لیا اور بآسانی ہمدان پر اسلامی قبضہ ہو گیا‘ سیدنا نعمان کی شہادت کے بعد سیدنا حذیفہ بن الیمان لشکر اسلام کے سپہ سالار مقرر ہوئے تھے‘ انہوں نے نہاوند پہنچ کر مال غنیمت جمع کیا‘ یہاں کے آتش کدے کو بجھایا۔ ایک موبد نے خود سیدنا حذیفہ کی خدمت میں حاضر ہو کر بیش قیمت جواہرات کا ایک صندوقچہ جو اس کے پاس شاہی امانت کے طور پر رکھا تھا پیش کیا‘ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت لشکر میں تقسیم کیا اور خمس کے ساتھ وہ جواہرات کا صندوقچہ بھی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی خدمت میں سائب بن الاقرع کے ہاتھ روانہ کیا‘ فاروق