تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ ایک روز سب کے سب بصرہ سے نکل کر چل دئیے‘ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اندیشہ ہوا کہ کہیں ملک میں جا کر فساد برپا نہ کریں‘ ان کے تعاقب کے لیے آپ بصرہ سے لشکر لے کر نکلے‘ لیکن وہ ہاتھ نہ آئے‘ اور غائب ہو کر اپنے کام میں مصروف ہو گئے۔ اس جگہ یاد چاہیے کہ عبداللہ بن سبا نے اپنے آپ کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فدائی اور طرف دار ظاہر کیا تھا‘ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی محبت کے پردہ میں اس نے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے سامان مہیا کئے تھے‘ اب تک وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے شیدائیوں میں اپنے آپ کو شمار کرتا اور لوگوں کو بہکاتا تھا‘ لیکن اب فتح بصرہ اور جنگ جمل کے بعد اس سبائی گروہ نے دیکھا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی مخالفت کا اظہار کرنے سے اسلام کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے‘ تو وہ بلاتامل مخالفت پر آمادہ ہو گیا‘ یہی گروہ جو درحقیقت مسلم نما یہودیوں اور اسلام کے دشمنوں کا گروہ تھا‘ آئندہ چل کر گروہ خوارج کے نام سے نمودار ہونے والا ہے۔ سیدنا فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سے دشمنان اسلام کی خفیہ سازشوں‘ خفیہ سوسائٹیوں اور خفیہ انجمنوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ آج تک دنیا میں مسلسل موجود ہے‘ اور کوئی زمانہ ایسا نہیں بتایا جا سکتا ہے جس میں یہ دشمن اسلام خفیہ گروہ اپنی سازشوں اور ریشہ دوانیوں میں مصروف نہ رہا ہو‘ کبھی یہ ابو لولو اور اس کے ترغیب دہندوں کی شکل میں تھا‘ کبھی یہ عبداللہ بن سبا اور سبائیہ گروہ کی صورت میں دیکھا گیا‘ کبھی اس گروہ کا نام خوارج ہوا‘ کبھی یہ عباسیوں اور علویوں کی سازش بنو امیہ کے خلاف کرتا تھا‘ کبھی یہ عباسیوں کے خلاف علویوں کی طرف سے کوشش میں مصروف تھا‘ کبھی اس کا نام فدائی اسماعیلیہ گروہ ہوا۔ کبھی اس نے فریمیسن۱؎ کی شکل اختیار کی‘ کبھی اس خفیہ سوسائٹی نے نیشلسٹوں اور انارکسٹوں کی شکل و صورت میں ظہور کیا‘ کبھی اس نے ڈپلومیسی اور پالیسی کا جامہ پہنا‘ کبھی شہنشائیوں اور بادشاہوں کی وزارت خارجہ کے دفتروں میں اس کو جگہ ملی۔ غرض یہ کہ دنیا میں صرف ۲۰ سال ہی ایسے گذرے ہیں‘ جب اس سازشی و خفیہ گروپ کو ہم معدوم وغیر معلوم پاتے ہیں اور یہ زمانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا زمانہ تھا‘ اس سے پہلے بھی اور اس کے بعد بھی یہ خفیہ گروہ برابر دنیا میں موجود پایا جاتا ہے‘ بہرحال اس تاریخ کے پڑھنے والوں کو اور خلافت راشدہ کے نصف آخر کی تاریخ کے مطالعہ کرنے والوں کو اس دشمن اسلام خفیہ سازشیں کرنے والے گروہ کو چشم گرم سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ ۱؎ فری میسن ایک خطرناک عالمی یہودی تنظیم ہے‘ جس کا ہیڈ کوارٹر پیرس (فرانس) میں ہے۔ فرقہ سبائیہ جو علی الاعلان اظہار مخالفت کر کے بصرہ سے فرار ہوا اس نے بہت جلد عراق‘ عرب کے مختلف مقامات میں منتشر ہو کر اوباش اور واقعہ پسند لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کر کے ایک معقول جمعیت فراہم کر لی اور اول صوبہ سبحستان کا رخ کیا‘ مدعا ان لوگوں کا یہ تھا کہ یکے بعد دیگرے تمام ایرانی صوبوں کو باغی بنا کر خلیفۃ المسلمین کو یہ موقعہ حاصل نہ ہونے دیں کہ وہ مسلمانوں کی ایک مستقل سلطنت پھر قائم کر سکیں‘ ایرانی صوبوں میں بغاوت پیدا کرنے سے وہ چاہتے تھے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اطمینان اور فراغ خاطر حاصل نہ ہو‘ اور وہ ملک شام پر حملہ آور ہونے اور فتح پانے کا موقع بھی نہ پا سکیں۔