تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رہے‘ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا کوئی کام ایسا نہ تھا جس میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے امتزاج و استصواب نہ کر لیا گیا ہو‘دنیا میں بہت سے لوگ ظاہر بیں ہوا کرتے ہیں اور وہ اپنی کوتاہ فہمی کی وجہ سے بڑے بڑے آدمیوں سے ایسی ایسی باتوں کو منسوب کر دیتے ہیں جن کا ان بڑے آدمیوں سے کوئی بھی تعلق نہیں ہوتا‘ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی بعض بے احتیاطیوں پر ضرور اظہار ناراضگی کیا لیکن یہ اظہار ناراضگی بس وہیں تک تھا جہاں تک شریعت اور ان کی تحقیق و اجتہاد کا تعلق تھا‘ اس اظہار ناراضگی کو عداوت و عناد کا درجہ ہرگز حاصل نہیں ہو سکتا تھا‘ نہ ہوا‘ وہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ جو اسیران بدر کی نسبت یہ آزادانہ حکم دے کہ جو جس کا عزیز رشتہ دار ہے‘ وہ اسی کے ہاتھ سے قتل کیا جائے‘ اس کی نسبت یہ رائے قائم کرنی کہ ان کو خالد رضی اللہ عنہ سے کوئی کدیا ذاتی عداوت تھی سراسر ظلم اور نہایت ہی رکیک و بیہودہ خیال ہے۔۱؎ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے خالد بن رضی اللہ عنہ ولید کو معزول کر کے درحقیقت امت محمدیہ صلی اللہ علیہ و سلم پر بڑا احسان کیا‘ اور ایک ایسی نظیر پیدا کر دی کہ دین کو دنیا پر مقدم کرنے اور خدمت دینی کے مقابلہ میں اپنی ہستی کو ہیچ سمجھنے کی مثالوں میں سب سے پہلے ہم خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہی کا نام لیتے ہیں‘ خالد رضی اللہ عنہ بن ولید اگر مرتے دم تک افواج اسلام کے سپہ سالار اعظم رہتے تب بھی ان کی بہادری اور جنگی قابلیت کے متعلق اس سے زیادہ کوئی شہرت نہ ہوتی جو آج موجود ہے‘ لیکن اس معزولی کے واقعہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی عزت و عظمت میں ایک ایسے عظیم الشان مرتبہ کا اضافہ کر دیا ہے جس کے آگے ان کی سپہ ۱؎ یہ سبائی راویوں کا کیا دھرا ہے کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم جو آپس میں شفیق اور کافروں پر سخت تھے‘ ان کو آپس میں لڑاکا اور جھگڑالو ثابت کرنے کے لیے یہ خبیث جھوٹی روایات گھڑتے اور پھیلاتے رہے ہیں۔ گری و بہادری کے مرتبہ کی کوئی حقیقت نہیں‘ ہم ایک طرف سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے جنگی کارناموں پر فخر کرتے ہیں تو دوسری طرف ان کی للہیت اور اطاعت اولی الامر کو فخریہ پیش کرتے ہیں۔ بعض مؤرخین نے اپنی ایک یہ لطیف رائے بھی بیان کی ہے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو چونکہ ہر ایک معرکہ میں فتح و فیروزی حاصل ہوتی رہی تھی لہذا لوگوں کے دلوں میں خیال پیدا ہو سکتا تھا کہ تمام فتوحات خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سپہ سالاری کے سبب مسلمانوں کو حاصل ہوئیں‘ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید کو معزول کر کے ثابت کر دیا کہ مسلمانوں کی کامیابیاں اور فتح مندیاں کسی شخص سے وابستہ نہیں ہیں‘ بلکہ مشیت ایزدی اور اسلام کی برکات ان فتوحات کا اصل سبب ہے‘ اس روایت کی تائید اس طرح بھی ہوتی ہے کہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے جس طرح افواج شام کی سپہ سالاری میں تبدیلی فرمائی اسی طرح افواج عراق کی سپہ سالاری بھی سیدنا مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو معزول کر کے ابو عبیدہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ماتحت بنا دیا تھا۔ آج بھی اگر مسلمان اسلام کی پیروی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا نمونہ بن جائیں تو وہی کامیابیاں اور وہی فتح مندیاں جو قرون اولیٰ میں حاصل ہوئی تھیں پھر حاصل ہونے لگیں۔