تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خدائے تعالیٰ نے اس کو حق کی ہدایت دی اور کامیابی کا سیدھا راستہ بتایا اور جس نے پیٹھ پھیری رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو بذریعہ جہاد‘ انقیاد و فرماں برداری کی طرف رجوع کیا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم احکام الٰہی کو نافذ فرمانے‘ مسلمانوں کو نصیحت کرنے اور اپنے فرائض تبلیغ کو بخوبی سر انجام دینے کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے‘ خدائے تعالیٰ نے اس کی خبر قرآن مجید میں پہلے سے ہی دے دی تھی کہ۔: {اِنَّک مَیِّتٌ وَّ اِنَّھُمْ مَّیِّتُوْنَ} (الزمر : ۳۹/۳۰) (تم بھی مرنے والے ہو اور وہ بھی مرنے والے ہیں {وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِکَ الْخُلْدَ اَفَائِنْ مِّتَّ فَھُمُ الْخَالِدُوْنَ} (تم سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشہ کی زندگی نہیں دی‘ سو کیا اگر تم مر جائو گے تو وہ ہمیشہ رہیں گے) اور مسلمانوں کو یوں مخاطب کر کے سمجھا دیا کہ {وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ} (آل عمران : ۳/۱۴۴) (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم صرف رسول ہیں ان سے پہلے بہت سے رسول ہو گذرے ہیں‘ پس اگر یہ مر گئے یا مقتول ہوئے تو تم پچھلے پائوں پھر جائو گے اور جو شخص پھر جائے گا اللہ کا وہ کچھ نہ بگاڑے گا اور اللہ تعالیٰ شکر گذار لوگوں کو نیک بدلہ دے گا) پس جو شخص محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو پوجتا تھا تو محمد صلی اللہ علیہ و سلم تو بلاشبہ فوت ہو گئے‘ اور جو اکیلے اللہ تعالیٰ کی پرستش کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ زندہ اور قائم ہے‘ نہ وہ فوت ہوا‘ نہ اس کو نیند اور نہ اونگھ چھو سکتی ہے‘ وہ اپنے حکم کی نگہداشت کرتا ہے اور اپنی جماعت کے ذریعہ دشمنوں سے بدلہ لینے والا ہے‘ میں تم کو اللہ تعالیٰ سے ڈر نے‘ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لائے ہوئے نور اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے حصہ لینے‘اسلام کی ہدایت اختیار کرنے اور دین الٰہی کی مضبوط رسی کے پکڑنے کی وصیت کرتا ہوں‘ جس کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت نہ کی وہ گمراہ ہوا‘ اور جس کو اللہ تعالیٰ نے عافیت عنایت نہ کی وہ مصیبت میں مبتلا ہوا‘ جس کی اللہ تعالیٰ امداد نہ کرے وہ یکہ و تنہا اور بے یار و مددگار ہے‘ انسان جب تک اسلام کا انکار کرے دنیا و آخرت میں کوئی عمل اس کا مقبول نہیں ہو سکتا۔ مجھ کو معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے لوگوں نے اسلام قبول کرنے اور اس کے احکام کی تعمیل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے منہ موڑ کر جہالت اور شیطان کی اطاعت کی طرف رجوع کیا ہے‘ کیا تم اللہ کو چھوڑ کر شیطان اور اس کی ذریت کو دوست بناتے ہو جوتمہارے دشمن ہیں‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ شیطان تمہارا دشمن ہے پس تم بھی اس کو اپنا دشمن بنائو‘ کیونکہ وہ تو اپنے گروہ کو تمہارے دوزخی بنانے کے لیے آمادہ کرتا ہے‘ میں تمہاری طرف مہاجرین و انصار کے لشکر کو روانہ کرتا ہوں جو نیکی کی پیروی کرنے والے ہیں‘ میں نے ان کو حکم دیا ہے کہ اول اسلام کی دعوت دئیے بغیر کسی سے مقابلہ نہ کرنا‘ میں نے حکم دیا ہے کہ جو لوگ اسلام کا اقرار کریں اور برائیوں سے باز رہیں‘ نیک کاموں سے انکار نہ کریں ان کی اعانت کی جائے‘ اور جو اسلام سے انکار کریں ان کا مقابلہ کیا جائے اور ان کی کچھ قدر و منزلت نہ کی جائے اور بجز اسلام کے