تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھے سزا نہ دینا بدی کی اعانت کرنا تھا۔ مسلمانوں کی خیرات کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مسلمانوں ہی تک محدود نہیں رکھا‘ عیسائی‘ یہودی مشرک سب سے فیاضی کا برتائو کرتے‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر جو بڑی سے بڑی مصیبت آتی اسے آسانی سے برداشت کر لیتے‘ مگر دوسروں کی مصیبت پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا دل بے چین ہو جاتا تھا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اسباب سے کام لیتے تھے اور نتیجے کو اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیتے تھے‘ اور کبھی اس بات سے نہیں گھبراتے تھے‘ کہ نتیجہ خلاف امید ہوا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم میں تواضح تھی‘ انانیت نہ تھی ‘ ہیبت تھی مگر درشتی نہ تھی‘ سخاوت تھی مگر اسراف نہ تھا‘ جو شخص آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے یکایک آ جاتا وہ ہیبت زدہ ہو جاتا اور جو پاس آ بیٹھتا وہ فدائی بن جاتا‘ متعدی امراض سے بچائو رکھتے‘ تندرستوں کو محتاط رہنے کا حکم دیا کرتے اور نادان طبیب کو طبابت سے منع کرتے‘ حرام اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنا نا پسند فرماتے تھے‘ جب کسی معاملہ میں دو صورتیں ۱؎ جامعترمذیابوابالبروالصلۃبابماجاءفیالمزاح۔ سامنے آتیں تو آسان صورت کو اختیار فرما لیتے۔۱؎ اسیران جنگ کی خبر گیری مہمانوں کی طرح فرماتے‘ تیر اندازی‘ نشانہ بازی‘ گھوڑ دوڑ وغیرہ مردانہ ورزشوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم شریک ہوا کرتے تھے غرض کہ۔ وامان نگہ تنگ و گل حسن تو بسیار گلچین بہار تو زدامان گلہ دار رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی کے نہایت حالات جو اوپر درج ہو چکے ہیں ان کے ساتھ ہی ضرورت تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے خاتم النبیین رحمۃ للعالمین‘ سید البشر‘ خیر الاولین والآخرین ہونے کے دلائل و براہین بھی لکھے جاتے‘ نیز قرآن کریم کا خاتم الکتب‘ نور و ہدایت‘ کامل و مکمل ہدایت نامہ ہونا بھی ثابت کیا جاتا‘ یہ دو ضروری مضمون رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تاریخ لکھنے والا ہر مؤرخ ضرور لکھنا چاہتا ہو گا‘ مگر چونکہ تاریخ اور علم الکلام و فلسفہ جدا جدا حدود رکھتے ہیں‘ بنابریں مورخین نے ان مضامین کو دوسروں کے لیے چھوڑ دیا ہے اور یہی مناسب بھی تھا‘ جس شخص کو کتاب و نبوت کی بحث دیکھنی منظور ہو وہ میری کتاب حجۃ الاسلام کا مطالعہ کرلے۔ ---