تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کام اور مقصد یہی تھا کہ قیصر کو مدینہ پر حملہ آور ہونے کے لیے اکسائے ادھر اس نے منافقین مدینہ سے برابر خفیہ پیام سلام کا سلسلہ جاری رکھا‘ اسی کے دئیے ہوئے مشورے کے موافق منافقین نے مسجد ضرار کی تعمیر شروع کی تھی‘ غرض سرحد شام پر عیسائی فوجوں کے ۱؎ سیرت ابن ہشام ص ۵۵۵۔ اجتماع اور قیصر کے مدینہ پر حملہ آور ہونے کی خبریں متواتر مدینہ میں پہنچنی شروع ہوئیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس عیسائی حملہ کو ملک شام کی سرحد ہی پر روکنا ضروری سمجھا کیونکہ ملک عرب کے اندر ہرقل روم کی فوجوں کے داخل ہونے سے یک لخت تمام ملک عرب میں بدامنی کے پیدا ہونے کا قوی احتمال تھا‘ نیز سرحد پر ایسے لشکر عظیم کا اجتماع کوئی ایسی بات نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس کو معمولی سی بات سمجھ کر خاموش رہتے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عام طور پر قبائل کو اطلاع دی کہ ہرقل کی فوجوں کے مقابلہ کے واسطے آ آ کر شریک لشکر ہونا چاہیے‘ مسلمان اطراف ملک سے آ آ کر مدینہ منورہ میں جمع ہونے شروع ہوئے۔ منافقین کی جماعت مدینے میں موجود تھی‘ یہ لوگ مسلمانوں کو ہمیشہ بہکانے اور اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف رہتے تھے۔ اس سے پہلے جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی طرف کو فوج لے جانے کا عزم فرمایا پہلے سے اس کا اعلان نہیں فرماتے تھے‘ تاکہ منافقین کو اعتراض کرنے اور مسلمانوں کے بددل بنانے کا موقع نہ مل سکے‘ عین وقت کے وقت مسلمانوں کو معلوم ہوتا تھا کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں‘ اس مرتبہ چونکہ بڑا لشکر جمع کرنا تھا اور اس کا سامان فراہم کرنا بھی دشوار کام تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اعلان کر دیا تھا کہ ہرقل کی فوجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سرحد شام کی طرف مسلمانوں کو جانا پڑے گا‘ گذشتہ سال چونکہ خشک سالی رہی تھی اس لیے لوگوں کی مالی حالت بھی سقیم تھی‘ اس سال فصل اور پیداوار اچھی ہوئی تھی اور اس کے کاٹنے کا وقت آ چکا تھا‘ لہذا لوگ اپنی فصلوں کو چھوڑ کر جانا بالطبع کسی قدر گراں محسوس کرتے تھے۔ ہرقل اور اس کے وزراء نے اپنے اس حملہ کی تیاریوں کے سلسلہ میں منافقین مدینہ کو پہلے ہی سے اپنا شریک بنا لیا تھا‘ مدینہ کے منافقوں کی سازشی مجلسیں سویلم نامی یہودی کے یہاں روزانہ منعقد ہوتی تھیں‘ بارہ منافقوں نے مل کر اپنی ایک مسجد علیحدہ تعمیر کی‘ مدعا یہ تھا کہ اس مسجد میں سازشی جلسے اور ہر قسم کی مخالف اسلام صلاح و مشورہ کی باتیں ہوا کریں گی اور اس مسجد کے ذریعہ مسلمانوں میں تفرقہ و نا اتفاقی پیدا کرنے کا سامان پیدا کیا جائے گا‘ ان منافقوں نے جب دیکھا کہ مسلمان جنگ اور سفر کی تیاریوں میں مصروف ہیں تو ہمت شکن باتیں کرنی شروع کیں‘ اور موسم گرما کے اس طویل سفر کی دقتیں لوگوں میں بیان کرنے لگے‘۱؎ کیونکہ ان کا مقصد قیصر کی فوجوں کو مدینہ پر حملہ آور کرانا تھا‘ وہ نہیں چاہتے تھے کہ مسلمان ملک شام کی طرف پہلے ہی حملہ آور ہو کر عیسائی فوجوں کے سیلاب کو عرب میں داخل ہونے سے روک دیں۔ ۱؎ منافقین کے یہ بہانے‘ سازشیں اور کرتوت قرآن کریم میں سورہ توبہ کی آیات ۳۸ تا ۱۱۰ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مدینہ میں تمام صحابہ رضی اللہ عنھم کو تیار کرنے