تاریخ اسلام جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو مذکورہ بالا عہد نامہ پر دستخط کر کے سب نے تسلیم کر لیا‘ اس کا لازمی نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ عبداللہ بن ابی ابن سلول کی تمام امیدوں پر پانی پھر گیا اور اس کی بادشاہت و سرداری خاک میں مل گئی‘ چونکہ وہ بڑا چالاک و ہوشیار آدمی تھا‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اگرچہ اپنا رقیب اور دشمن سمجھتا تھا لیکن اس دشمنی کے اظہار کو غیر مفید سمجھ کر اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھا‘ قبائل اوس اور قبائل خزرج میں جو لوگ ابھی بت پرست تھے وہ سب عبداللہ بن ابی کے زیر اثر تھے۔ قریش مکہ کو جب معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کے رفقاء مدینہ میں پہنچ کر اطمینان کی زندگی بسر کرنے لگے اور مذہب اسلام کا دائرہ روز بروز وسیع ہو رہا ہے تو انہوں نے سب سے پہلی شرارت اور شیطانی سازش یہ کی کہ عبداللہ بن ابی اور مشرکین مدینہ کے پاس ایک تہدید آمیز پیغام بھیجا کہ تم نے ہمارے آدمی کو ہماری مرضی کے خلاف اپنے یہاں ٹھہرا لیا ہے‘ مناسب یہ ہے کہ تم اس سے لڑو اور اپنے شہر سے نکال دو‘ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو ہم پورے سازو سامان کے ساتھ مدینہ پر حملہ کریں گے‘ تمہارے جوانوں کو قتل کر دیں گے‘ تمہاری عورتوں پرمتصرف ہو جائیں گے۔ اس پیغام کے پہنچنے پر عبداللہ بن ابی نے تمام مشرکوں کو جمع کیا اور مکہ والوں کے اس پیغام سے مطلع کر کے سب کو لڑائی پر آمادہ کر دیا‘ اتفاقاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس مجلس اور اس سازش کا حال معلوم ہوا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم فوراً اس مجمع میں تشریف لے گئے اور لوگوں کو مخاطب کر کے کہا کہ قریش مکہ نے تم کو دھوکہ دینا چاہا ہے‘ اگر تم ان کی دھمکی اور دھوکے میں آگئے تو بہت نقصان اٹھائو گے‘ تمہارے لیے بہتر یہ ہے کہ تم ان کو صاف جواب دے دو‘ اور اپنے عہد و اقرار پر جو ہمارے ساتھ ہو چکا ہے قائم رہو‘ اگر قریش نے مدینہ پر حملہ کیا تو ہم کو ان کا مقابلہ کرنا اور ان سے لڑنا بہت آسان ہو گا‘ کیونکہ ہم سب متفقہ طور پر ان کے سامنے آئیں گے‘ لیکن اگر تم مسلمانوں سے لڑے تو اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے بیٹوں بھائیوں اور رشتہ داروں کو قتل کرو گے اور برباد ہو جائو گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ بات سن کر تمام مجمع نے تائید کی اور اسی وقت تمام مجمع منتشر ہو گیا‘ عبداللہ بن ابی دیکھتا کا دیکھتا رہ گیا۔۱؎ اسی سال مسجد میں نمازیوں کو بلانے اور مجتمع کرنے کے لیے اذان شروع ہوئی‘۲؎ اسی سال یہود کے ایک زبردست عالم سیدنا عبداللہ بن سلام مسلمان ہوئے‘ ۳؎اسی سال سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ جو اول مجوسی تھے پھر عیسائی مذہب قبول کیا تھا اور یہود و نصاریٰ کی کتابیں پڑھ کر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد کے منتظر تھے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف بہ اسلام ہوئے ۴؎…اسی سال زکٰوۃ فرض ہوئی۔ ---