اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے قریب تر ہے، یہی وجہ ہے کہ معانقہ میں عام معمول کے خلاف جانب تیاسر کو فقہاء نے ترجیح دی ہے؛ حالاں کہ آداب واخلاق کے باب میں ایک اہم ادب ’’تیامن‘‘ (کسی کام کو داہنے جانب سے انجام دینا ہے) جس کی رعایت کرنا شرعاً مطلوب ومحمود ہے اور رسول اللہﷺ نے اِس کا اہتمام فرمایا ہے؛ لہٰذا اگر کوئی شخص معانقہ کرتے ہوئے صرف اپنی گردن ملائے تو و ہ غلط نہیں؛ بل کہ معانقہ کی حقیقت لغویہ پر عمل ہوگا؛ لیکن اگر سینہ سے سینہ ملائے تو وہ بھی غلط نہیں؛ بلکہ وہ زیادہ مناسب ہے؛ کیوں کہ اُسے معانقہ کی حقیقتِ شرعیہ عرفیہ کہا جاسکتا ہے، اور پیٹ سے پیٹ ملانا نہ لغت ہے اور نہ ہی شریعت؛ لہٰذا وہ بالکل غلط ہے۔ معانقہ کی دعا چوں کہ مصافحہ اورمعانقہ دونوں کا مقصد، محبت وتعلق کا اظہار ہے تو جیسے مصافحہ میں ’’یغفر اللہ لنا ولکم‘‘ پڑھنا مستحب ہے،اُسی طرح اگرکوئی معانقہ کرنا چاہے تو بوقت معانقہ اُس کے لیے یہی دعا ’’یغفر اللہ لنا ولکم‘‘پڑھنا مستحب ہوگا اور اِس دعا کے ساتھ کوئی اور دعا بھی پڑھ سکتے ہیں ۔ دلہن کا گلے مل کر رونا نئی نویلی دلہن کا سسرال میں یا میکے میں گلے مل کر رونا خارج از شریعت ہے۔ (اہمیت سلام وملاقات:۶۷) سلام کے وقت مصافحہ ومعانقہ دونوں جمع کرنا طویل فصل کے بعد بوقتِ ملاقات لوگ سلام کے بعد،کبھی مصافحہ اور معانقہ دونوں کرلیتے ہیں، سلام کے بعد مصافحہ اور معانقہ دونوں کرنا چاہیے یا کوئی ایک؟اور اگر دونوں کریں تو پہلے مصافحہ کرنا چاہیے پھر معانقہ یا پہلے معانقہ پھر مصافحہ، روایات میںاِس کی کوئی وضاحت نہیں ہے کہ دونوں کو جمع کرسکتے ہیں یا نہیں، محققین علماء وفقہاء نے اپنی مدلل رائے سے اِس کو طے کیا ہے ،سلام کے موقع کے علاوہ دونوں کو جمع کرنا چاہیں تو جمع کرسکتے ہیں، اِس کو کوئی منع نہیں کرتا؛ لیکن بوقتِ سلام دونوں کو جمع کرنے کے سلسلے میں فقہاء کا اختلاف ہے؛ لیکن عملی طور سے اِس مسئلے میں شدت نہیں ہے، ذیل میں دونوں طرح کے فتاوے نقل کیے جارہے ہیں۔ مفتی رشید احمد صاحبؒ لکھتے ہیں: …معلوم ہوا کہ تما م ُ التحیۃ عند اللقاء علی سبیل البدل، أحد الشیئین ہے،عام حالات میں مصافحہ اور مواقع مخصوصہ میں معانقہ، حاصل یہ کہ اصل تحیۃ اللقاء تو صرف سلام سے ادا ہوجاتا ہے اور تمام التحیۃ، سلام کے بعد مزید اظہار مسرت ومودت سے، جس کے دو طریقے علی سبیل البدل مشروع ہیں، عام حالات میں مصافحہ اور کسی محرک خصوصی کے وقت معانقہ، اظہارِ محبت کے اِن دوطریقوں میں سے کسی ایک کو تمام التحیہ بھی بنایا جاسکتا ہے، اور موقع تحیہ سے الگ مستقل بھی، تحیہ میں دونوں کو جمع کرنے کا واضح ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے، یہ خلافِ سنت معلوم ہوتا ہے؛ البتہ مستقلاً یعنی غیر تحیہ کے موقع پر جمع کرنے میں کوئی اشکال نہیں، اِس کے لیے ثبوت کی حاجت نہیں، والفرق أن الأول من الموارد الشرعیۃ دون الثاني۔(احسن الفتاویٰ: ۸؍۴۱۰) مفتی سعید احمد صاحب لکھتے ہیں: