اسلام کا نظام سلام ومصافحہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور عالمگیری کی عبارت: اختلف المشائخ في التسلیم علی الصبیان قال بعضہم: لا یسلّم علیہم بچوں کو سلام کرنے کے بارے میں مشائخ کا اختلاف ہے، بعض نے کہا: ان کو سلام نہیں کیا جائے گا۔(ہندیہ:۵؍۳۲۵) قال بعضہم لا یسلم علیہم، یہ دلیل ہے کہ کچھ فقہاء جواز کے قائل ہیں، اور لا یُسلم کا مطلب یہاں بھی یہ لیا جاسکتا ہے کہ بچوں کو سلام کرنایا جواب دینا واجب نہیں ہے،اس کی مزید تفصیل ’’رموزِ سلام‘‘ کے تحت دیکھی جاسکتی ہے۔ مجلس میں سے کسی کو خاص کر کے سلام کرنا مکروہ ہے امام بخاریؒ نے اپنی کتاب الأدب المفرد میں باب باندھا ہے: باب من کرہ تسلیم الخاصۃکسی کوخاص کرکے سلام کرنے کو، جس نے نا پسند کیا اور اس کے تحت حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر کی ہے کہ ایک شخص نے آکر حضرت کو مجمع میں سے خاص کر کے کہا : علیکم السلام یا أبا عبد الرحمن (ابو عبد الرحمن حضرت کی کنیت ہے) حضرت نے فرمایا: اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے ٹھیک ٹھیک پہنچایا، نبی کریمﷺ نے فرمایا: بین یدي الساعۃ تسلیم الخاصۃکہ قرب قیامت میں سلام میں لوگوں کی تخصیص کی جائے گی۔ (الأدب المفرد:۱۰۴۹) اس سے معلوم ہوا کہ مجلس میں ایک یا دو آدمیوں کو خاص کر کے سلام کرنا مکروہ ہے؛ بلکہ سلام کو عام رکھنا چاہیے۔ حضرت تھانوی ؒلکھتے ہیں: اگر کوئی شخص چند لوگوں میں کسی کا نام لے کر اُس کو سلام کرے مثلا یوں کہے: السلام علیک یا زید، تو جس کو سلام کیا ہے، اُس کے سوا کوئی اور جواب دے دے تو وہ جواب سمجھا جائے گا، اور جس کو سلام کیا ہے، اُس کے ذمے جواب فرض باقی رہے گا؛ اگر جواب نہ دے گا تو گنہ گار ہوگا؛ مگر اِس طرح سلام کرنا خلافِ سنت ہے، سنت کا یہ طریقہ ہے کہ جماعت میں کسی کو خاص نہ کرے اور السلام علیکم کہے۔(بہشتی زیور کامل: ۱۱؍۷۴۷) مرقاۃ المفاتیح اور حاشیۃ الطیبی میں ہے: اگر کوئی شخص کچھ لوگوں سے ملے اور چند لوگوں کو سلام کرے اور کچھ لوگوں کو نہ کرے تو یہ مکروہ ہے؛ کیوں کہ سلام کا مقصد الفت وموانست ومحبت کو رواج دینا ہے اور مذکورہ صورت میں جبکہ کچھ لوگوں کو سلام نہیں کیا گیا تو یہ آپسی نفرت ودشمنی کا سبب ہونے کے ساتھ ساتھ، فتنہ وفساد کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔(حاشیۃ الطیبی:۹؍۸) غیر مشروع امر کے مرتکب کو سلام نہ کرنا یا اُس کے سلام کا جواب نہ دینا سلام کرنا اسلامی تہذیب کا اٹوٹ حصہ ہے، سرکار دو عالمﷺ کی سنت مبارکہ ہے اور سلام کا جواب دینا بھی سنت مبارکہ ہے؛ لیکن اگر کوئی خلافِ شرع کا م کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کو راہِ راست پر لانے کے لئے ترک ِسلام کی گنجائش ہے، اسی